دنیا کے خوش نصیب ترین لوگ حج کی ادائیگی کے لیے آج بیت اللہ شریف پہنچ گئے جہاں وہ حج کا عظیم فریضہ ادا کرکے اپنے تمام گناہوں سے پاک ہوجائیں گے – مناسک حج کا آغاز ہو گیا ،لاکھوں کی تعداد میں حاجیوں نے منیٰ کی جانب روانگی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ سربراہ وزارت حج وعمرہ ذیلی شعبہ ڈاکٹر محمد قرنی کا کہنا ہے کہ عازمین حج کی منیٰ آمد کا سلسلہ 8 ویں ذی الحج کی رات 8 بجے سے جاری ہے . حاجیوں کی منیٰ روانگی کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں -ماضی پیش آنے والے حادثات کے سبب لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے حاجیوں کو مخصوص اوقات اور مختص راستوں کے ذریعے منیٰ پہنچایا جارہا ہے۔ڈاکٹر قرنی کا بتانا ہےکہ اندرون ملک سے 1 لاکھ 80 ہزار عازمین طواف قدوم کے بعد منیٰ پہنچیں گے، بیرون ملک سے آئے 40 فیصد عازمین براہ راست میدان عرفات پہنچیں گے۔مِنیٰ میں عازمین کیلئے خیموں کی بستی بسا دی گئی، عازمین رات مِنیٰ میں ہی قیام کریں گے، منگل کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد عازمین حج مِنیٰ سے میدان عرفات روانہ ہوں گے جبکہ حج کا رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ منگل کو ادا کیا جائے گا۔
سعودی عرب میں مناسک حج کا آغاز ہوگیا۔
گزشتہ روزمسجد الحرام میں لاکھوں عازمین حج نے منیٰ روانگی سے قبل طواف ادا کیا۔#Hajj2023 pic.twitter.com/DJAragXhRg
— Pakistan Tourism (@PakistanJannatt) June 26, 2023
حج کے پہلے دن یعنی 8 ذوالحجہ کو حجاج کرام احرام پہن کر منیٰ میں دوپہر تک پہنچتے ہیں ۔ منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب ، عشاءاور اگلی صبح فجر کی نمازوں کی ادائیگی اور رات کو منیٰ میں قیام کرنا سنت ہے۔حج کا دوسرا دن یعنی 9 ذوالحجہ عرفہ کا دن کہلاتا ہے ، آج کے دن حج کا رکن اعظم یعنی میدان عرفات میں قیام کرنا ہے جسے وقوف عرفات کہتے ہیں۔ اور وقوت عرفات کی ادائیگی کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا ۔طلوع آفتاب کے بعد حجاج کرام منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ میدان عرفات میں حجاج کرام ظہر کی نماز سے پہلے حج کا خطبہ سماعت فرماتے ہیں اور ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کرتے ہیں۔ زوال سے لیکر غروب آفتاب تک میدان عرفات کے کسی بھی حصہ میں وقوف کیا جاسکتا ہے اسی جگہ سے رمی ( جمرہ یعنی شیطان کو مارنے ) کے لئے کنکریاں بھی اکٹھی کی جاتی ہیں۔ اور ہر حاجی تقریبا 70 کے قریب کنکریاں اکٹھی کرتا ہے۔
حج السنة هذي تدرون بان اصواتهم غطت على التكبيرات
يالله قشعرييرة! pic.twitter.com/VLVrI3WvRU
— الجده (@vz1_7) June 26, 2023
حج کے تیسرے دن یعنی 10 ذوالحجہ کو حجاج کرام کے ذمہ کئی مناسک ادا کرنا واجب ہیں۔ فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے پہلے مزدلفہ میں وقوف کرنا۔ سورج نکلنے کے قریب حجاج کرام منیٰ کی طرف روانہ ہوجا نا ۔ منیٰ میں پہنچ کر جمرہ عقبہَ یعنی بڑے شیطان کو 7 کنکریاں ما رنا (اس عمل کر رمی کہا جاتا ہے) اور احرام باندھنے سے لیکر رمی شروع کرنے تک تلبیہ پڑھنا –
ذوالحجہ کی گیارہوں اور بارہویں تاریخوں کوحجاج کرام زوال کے بعد سے لیکر غروب آفتاب تک تینوں جمروں پر رمی یعنی سات سات کنکریاں مارتے ہیں اور پھر غروب آفتاب سے پہلے پہلے منیٰ کو چھوڑ کر مکہ کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں- مکہ سے روانگی سے قبل حجاج کرام پر الوداعی طواف کرنا واجب ہے-یوں ایک عام گناہ گار شخص 5 روز بیت اللہ میں گزارنے اور مناسک حج ادا کرنے کے بعد حاجی کا لقب لے کر اپنے وطن لوٹتا ہے گھر والے عزیز واقارب اور دوست احباب اس کو پھولوں کے ہار پہناتے ہیں اور پھر تمام عمر لوگ اسے حاجی صاحب کے لقب سے پکارتے ہیں –