وہ پیپلز پارٹی جو 9 اگست تک حکومت کی ہر بات پر لبیک کہہ رہی تھی اب اس کو احساس ہورہا ہے کہ شائید اس نے کچھ فیصلوں میں حکومت کی ہاں میں ہاں ملا کر غلطی کردی ہے -پیپلز پارٹی کو سندھ کا اقتدار ہاتھ سے جاتا محسوس ہورہا ہے اسی لیے اب اس جماعت کے رہنماؤں نے 90 روز میں الیکشن کروانے کا شور مچانا شروع کردیا ہے یہ وہی پیپلز پارٹی ہے جو 2 صوبائی اسمبلیوں کے 90 روز میں الیکشن کے معاملے پر نہ خاموش بیٹھی رہی تھی بلکہ اس کی حمایت میں بیانات بھی داغ رہی تھی – کل تک اسی بل کی تائید کرنے والی جماعت کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے 14 دسمبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت آئین کی خلاف ورزی قرار دیدی۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 224 ٹو کے مطابق اسمبلی تحلیل کے 90 دن میں انتخابات کرائے جائیں۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کیلئے سٹاف کی کمی تھی تو الیکشن کمیشن اضافی عملہ مانگ سکتا تھا۔ گزشتہ 4 سال سے آئین کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ پی پی رہنما نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی فیڈریشن کیلئے خطرناک ہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن 90 روز میں کرائے جائیں۔ حلقہ بندیاں انتخابی عمل میں رکاوٹ نہیں۔ سیاسی و معاشی حالات کسی بحران کے متحمل نہیں ہو سکتے۔اس سے پہلے فیصل کریم کنڈی بھی 90 روز میں انتخابات کی بات کرچکے ہیں -ایسا لگتا ہے کہ عنقریب پیپلز پارٹی بھی الیکشن کے معاملے پر پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہوگی –