مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا پاسپورٹ عدالت کے حکم پر عدالتی تحویل میں ہے جس کے باعث ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائید ہے اور وہ پاکستان سے باہر سفر نہیں کرسکتیں جس کے حل کے لیے انھوں نے عدالت سے اپنی پاسپورٹ واپسی کے لیے رجوع کیا تو اب بھی ان کو مشکلات درپیش آرہی ہیں کیونکہ ججز ان کے کیس کو سننے کے لیے تیار نہیں ہیں اس کی ایک وجہ ان کا وہ ایفیڈیوٹ ہو سکتا ہے جو انھوں نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا ہے جس پر تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ وہ دستاویز جعلی ہے
لا ہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کے بعد جسٹس انوارالحق نے کیس کی سماعت سے خود کو الگ کرلیا ۔
جس کے بعد ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کے لیے دوسرا بنچ تشکیل دینے کے لیے کیس چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس کر دیا ۔
بدھ کو مریم نواز نے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی درخواست میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ان کا پاسپورٹ گزشتہ 4 سال سے عدالتی تحویل میں ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ‘ابھی تک قومی احتساب بیورو (نیب) چوہدری شوگر مل کیس میں چالان پیش کرنے میں ناکام رہا’، عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی میرٹ پر ضمانت کی نشاندہی بھی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی زیادہ عرصے تک بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے ایل ایچ سی پر زور دیا کہ وہ ڈپٹی رجسٹرار کو اس کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے جو اس نے 31 اکتوبر 2019 کو آرڈر کی تعمیل کرتے ہوئے سرنڈر کیا تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا تھا ۔
مریم نواز ملک کے باہر جانا جاتی ہیں مگر عدالت میں ان کا پاسپورٹ ہونے کی وجہ سے وہ ابھی تک کسی بھی ملک نہیں جا سکیں تاہم اپنی سرجری اور نواز شریف سے اہم ملاقاتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر جانے کی ضرورت پیش آرہی ہے