ترکی کے صدر طیب اردوان نے ایک بار پھر دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کے دل جیت لیے -انھوں نے فلسطین اور حماس کی حمایت اور اسرائیل کیجارحیت کی کھل کر مزمت کی -صدر طیب اردوان نے خطاب میں کہا کہ مغرب حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کہہ رہا ہے لیکن میرے نزدیک یہ جنگجو نہیں بلکہ مجاہدین ہیں جو اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔صدر طیب اردوان نے مزید کہا کہ ترکیہ کو اسرائیلی ریاست سے کوئی مسئلہ نہیں، ہمارے ان سے تعلقات ہیں لیکن اسرائیل کے غزہ پر مظالم کو ہم نے کبھی بھی قبول نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کریں گے۔ انھوں نے اس بات پر شدید دکھ درد اور تکلیف کا اظہار کیا کہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں کی ہے جس سے اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جانتے بوجھتے جرائم کا صاف ظاہر ہوتا ہے۔طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا اسرائیل کی مقروض ہوسکتی ہے لیکن ہمارا ملک ترکیہ نہیں۔ میرا اسرائیل کا دورہ طے تھا لیکن اس جارحیت اور بربریت کو دیکھتے ہوئے دورہ منسوخ کررہا ہوں۔
صدر اردوان نے مزید کہا کہ مردہ ضمیروں سے بھری دنیا میں ترکیہ بحیثیت ایک ملک اور قوم کے سچ کا ساتھ دیتے رہیں گے اور اس مقصد کے حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی، سفارتی اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی ذرائع بھی استعمال کریں گے۔حماس کے حملوں کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار کے قریب پہنچ گئی اور 16 ہزار سے زائد زخمی ہیں جب کہ 1400 اسرائیلی مارے گئے۔