دنیا میں درد دل رکھنے والے افراد خواہ ان کا تعلق کسی بھی رنگ ،نسل یا مزہب سے ہو مصیبت میں پھنسے افراد کے لیے آواز اٹھاتے ہیں اور بےحس لوگ خواہ ان کے رنگ ،نسل اور مزہب کے بھی ہوں ان کی تکلیف پر لبوں کو سیے رکھتے ہیں اور صرف اپنا مفاد دیکھتے ہیں -آج فلسطینیوں کے لیے ایران ،ترکی ،لبنان اور عراق کے علاوہ تمام مسلمان ممالک خاموش ہیں اور اس طرح آواز اٹھا نہیں رہے جیسے اٹھانی چاہیے تھی -آج سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے معصوم متاثرین کے لیے اپنی گہری تشویش کا اعادہ کیا ہے، ،انھوں نے ان معصوم بچوں کی تکلیف پر بات کی جو غزہ میں جاری تنازعے کے نتائج بھگت رہے ہیں۔ “اگر آپ نے امن کو ووٹ نہیں دیا، جب بچے مر رہے ہیں، تو مجھے نہیں معلوم کہ آپ رات کو کیسے سوتے ہیں۔ ” انہوں نے اپنی ساس الزبتھ النکلا اور اس کے شوہر میگید کے حوالے سے بھی لکھا، جنھوں نے سکاٹ لینڈ سے غزہ اپنے عزیز کی عیادت کے لیے سفر کیا تھا ۔ انھوں نے قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا –
، آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپنے 193 رکن ممالک کے خصوصی ہنگامی اجلاس کے دوران جمعہ کو ایک قرارداد منظور کی۔ اس قرارداد میں خاص طور پر “غزہ میں فوری، پائیدار اور دیرپا انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں دشمنی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔”
اردن کی طرف سے شروع کی گئی اس قرارداد میں ترکی سمیت تقریباً 50 ممالک کی حمایت یافتہ قرارداد پیش کی گئی ۔ قرارداد کے حق میں 120 ووٹ پڑے جب کہ 14 ممالک نے اس کی مخالفت کی، اور 45 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔