مجھے رشوت کا لفافہ واپس کرنے پر نکالا گیا؛ چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو

سابق چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو نے الزام عائید کیا ہے کہ جس ادارے کا کام کرپشن پکڑنا ہے وہی کرپشن میں سب سے آگے ہے ان کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں کرپشن کا سسٹم چل رہا ہے، جس کو بے نقاب کرنے پر ان کو سزا دے کر عہدے سے ہٹایا گیا ہے ۔ فرحت جونیجو نے صوبائی وزیر محمد بخش مہر کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں اینٹی کرپشن میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔فرحت جونیجو کا کہنا ہے کہ عید سے پہلے مجھے بطور چیئرمین کرپشن کا حصہ ’’لفافہ‘‘دیا گیا جسے میں نے واپس کردیا ۔ لفافہ دینے والے کو بتایا کہ یہ رقم لوگوں کے خون سے رنگی ہوئی ہے کیوں کہ یہ ہسپتالوں ، محکمہ خوراک ، محکمہ تعلیم وغیرہ سے بھتے کی مد میں لی گئی ہے۔انھوں نے خط کے ذریعے اس گینگ کے سرغنہ کا نام بھی لیا جو یہ سسٹم چلارہا ہے ان کا کہنا تھا کہ ایک پرائیویٹ شخص شہریار مہر محکمہ اینٹی کرپشن میں ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے کرپشن کا ’’سسٹم‘‘ چلاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس نظام کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جارہا تھا ۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو سندھ میں نیلام گھر کی طرح چلایا جارہا ہے ۔ اینٹی کرپشن سے سسٹم ماہانہ 6 سے 7 کروڑ روپے رشوت لیتا ہے ۔ سسٹم نے ڈپٹی ڈائریکٹر سے 15 لاکھ جب کہ سرکل افسر سے 10 لاکھ روپے رشوت کے ماہانہ بھتہ مقرر کر رکھا ہے ۔ فرحت جونیجو کا کہنا تھا کہ وزیر اینٹی کرپشن محمد بخش مہر کو شکایت کا نوٹس لینا چاہیے تھا مگر میرا ہی ٹرانسفر کردیا گیا ۔ مجھے چیئرمین اینٹی کرپشن کے طور پر کرپشن ختم کرنے کا کام نہیں کرنے دیا گیا اور مجھے عہدے سے ہٹادیا گیا ۔اب اس پر سندھ حکومت یا ادارے کی جانب سے جواب آئے گا کہ ان کی برطرفی کی وجہ کیا تھی ؟-

Related posts

آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا

پنجاب حکومت کا رینجرز کی 961 آسامیوں پر جوان بھرتی کرنے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے نون لیگ کے 3 ایم این ایز کو بڑا ریلیف دے دیا