ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ الیکشن کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں دوسری جانب نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ لیپ ٹاپ دینے کی پلاننگ کی جارہی ہے جس پر بھی اربوں روپے خرچ آئے گا اسی بات کا تزکرہ آج سپریم کورٹ میں کیا گیا -پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ معاملہ ترجیحات کا ہے، لیپ ٹاپ کیلئے 10 ارب نکل سکتے ہیں تو الیکشن کیلئے 20ارب کیوں نہیں؟
دوران سماعت اٹارنی جنرل پاکستان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 30 جون تک 170 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف ہے، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا شرح سود میں اضافہ کیا جائے، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرضوں میں اضافہ ہوا۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا20 ارب روپے جمع کرنا حکومت کیلئے مشکل کام ہے؟کیا عام انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ صوبوں کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانا وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق غریب اور صوبے امیر ہوئے ہیں،معاشی صورتحال سے کل آگاہ کروں گا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے کہا تھا الگ الگ الیکشن کروانے کے پیسے نہیں ہیں ، اس کا جواب دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیکرٹری خزانہ نے الیکشن کمیشن کے بیان پر کہا تھا انہوں نے ایسا کہا ہوگا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ معاملہ ترجیحات کا ہے، لیپ ٹاپ کیلئے 10 ارب نکل سکتے ہیں تو الیکشن کیلئے 20ارب کیوں نہیں؟ان ریمارکس سے تو یہی لگ رہا ہے کہ سپریم کورٹ کسی صورت حکومت کو راہ فرار اختیار اختیار نہیں کرنے دے گی –