لعل شہباز قلندر کے 772 ویں عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز

پاکستان میں جو اولیاء اللہ بہت عظمت و فضیلت رکھتے ہیں ان میں سے ایک نام شہباز قلندر کا بھی ہے جو سندھ کے علاقے سیہون شریف میں آسودہ خاک ہیں -ہر سال لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند آپ کے مزار پر مرادیں مانگنے جاتے ہیں اور اپنی جھولیاں بھرتے ہیں یہ سلسلہ 700 سال سے جار ی و ساری ہے -سندھ کے شہر سیہون میں برصغیر کے 12 ویں صدی کے صوفی بزرگ سید محمد عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر کے 772 ویں عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز ہوگیا۔حضرت لعل شہباز قلندر ایک بہترین شاعر، الہٰیات دان اور فلسفی بھی تھے۔ آپ کو عربی، فارسی، پشتو، پنجابی، ترکی، سندھی، ہندی اور سنسکرت سمیت کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ان کا شجرہ نسب امام جعفر صادقؒ سے ملتا ہے۔

ہندو لعل شہباز قلندر کو جھولے لعل بھی کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جھولے لال کی نسبت دریائے سندھ سے ہے اور ہندوؤں کی جانب سے انہیں دریاؤں کے بھگوان ‘ورون’ کا سندھ میں آنے والا اوتار قرار دیا جاتا ہے۔ زیادہ تر مسلمان جھولے لعل کو حضرت خواجہ خضر قرار دیتے ہیں، جن کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ دریاؤں اور سمندروں میں سفر کرنے والوں کی رہنمائی فرماتے ہیں۔ مچھیرے بزرگ سے بہت عقیدت رکھتے ہیں۔ انہیں زندہ پیر، شیخ طاہر، خواجہ خضر، اُڈیرو لال، اور امر لال بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخی حوالوں کے مطابق یہ بزرگ یہاں پر سترہویں صدی میں ٹھٹھہ کے ظالم حکمران میرکھ شاہ نے ہندوؤں کو زبردستی مسلمان کرنا چاہا تو ہندو دریائے سندھ کے کنارے گئےاپواس کیا اور دریا سے مدد مانگی کہ وہ انہیں نجات دلائے۔ نتیجتاً دریا میں ایک صورت واضح ہوئی جس نے بتایا کہ نصرپور کے ایک عمر رسیدہ جوڑے کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوگا جو ان کی مدد کرے گا۔ اس بچے کا نام اُڈیرو لال رکھا گیا اور انہیں ‘جھولے لال’ کا لقب بھی دیا گیا کیونکہ مانا جاتا ہے کہ ان کا جھولا خود بخود ہلتا تھا۔ یہ بچہ بڑا ہو کر ایک بہادر شخص بنا جس نے میرکھ شاہ سے بحث کی اور اسے اس کی غلطی کا احساس دلایا جس پر اس نے ہندوؤں کو اپنی حکومت میں آزادی سے رہنے کی اجازت دے دی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے لعل شہباز قلندر کے عرس مبارک کی تقریبات کا افتتاح کیا جہاں انہوں نے لعل شہباز قلندرکے مزار پر پھول چڑھائے اور اظہار عقیدت پیش کیا، سیکرٹری اوقاف سندھ منور مہیسر نے گورنر سندھ کا استقبال کیا۔کمشنر حیدرآباد خالد حیدر شاہ اور ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دھاریجو بھی موجود تھے، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے قلندرکے مزار پر دھمال بھی دیکھی۔چیئرمین میلہ کمیٹی علی ذوالفقار میمن نے گورنر سندھ کو سندھی ٹوپی اجرک کا تحفہ دیا۔پاکستان بھر سے آئے ہوئے عقیدت مندوں نے سرخ اور سیاہ رنگ کے مخصوص لباس میں جشن کا آغاز کر دیا، مزار میں داخل ہونے والے عقیدت مندوں کو سخت چیکنگ کے بعد مزار میں داخلے کی اجازت دی گئی کیونکہ چند سال قبل یہاں ایک خوفناک حادثہ ہوا تھا جس میں بہت سے زائرین شہید ہوگئے تھے –

Related posts

محرم میں امن و امان کیلئے خطرہ بننے والے شر پسندافراد کی فہرستیں طلب

سعودی عرب کا غیر قانونی حج کرنے والوں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ

روزے میں دوسروں کی افطاری کے لیے پیسے جمع کرنے والا دنیا میں وائرل