گزشتہ روز لاہور میں بادل کھل کر کئی گھنٹے برسے جس کے بعد سڑکیں تالاب کا نمونہ پیش کرنے لگیں -ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی مگر اب اس کے آفٹر شاکس بھی آرہے ہیں ریسکیو 1122 نے اطلاع دی کہ بارش کے باعث اولڈ ایئرپورٹ کے قریب دو منزلہ مکان کی چھت گرنے سے دو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔ مزید برآں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں 304 ٹریفک حادثات ہوئے، جن کے نتیجے میں 317 افراد زخمی ہوئے۔بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے 100 کے قریب بجلی کے فیڈر ٹرپ کرگئے جس سے کئی علاقے گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہے۔
محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ کے علاقے میں 193 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جب کہ تاج پورہ میں 190 ملی میٹر، نشتر ٹاؤن میں 174 ملی میٹر، گلشن راوی میں 162 ملی میٹر، گلبرگ میں 158 ملی میٹر، جوہر ٹاؤن میں 135 ملی میٹر اور اقبال ٹاؤن میں 126 ملی میٹر بارش ہوئی۔
موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آگئے جس سے شہریوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا ہوگئی۔ گلبرگ، برکت مارکیٹ، کلمہ چوک، ماڈل ٹاؤن، فیصل ٹاؤن، جوہر ٹاؤن، گارڈن ٹاؤن اور ٹاؤن شپ جیسے محلوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی بعض گلیاں پانی ے اتنا بھر گئیں کہ پیدل چلنا بھی دشوار ہوگیا -۔ برکت مارکیٹ سے کلمہ چوک تک سڑک گھنٹوں ٹریفک کے لیے بند رہی۔ علاوہ ازیں لوئر مال، جین مندر، انارکلی، مال روڈ، والٹن روڈ، ایم جی چوک، جی سی یونیورسٹی موڑ، داتا صاحب، ٹمبر مارکیٹ، جی پی او چوک اور لٹن روڈ سمیت شہر کی اہم شریانیں پانی میں ڈوب گئیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) اور ضلعی انتظامیہ کے حکام نے دعویٰ کیا کہ شہر کے بیشتر علاقوں سے بارش کا پانی نکال دیا گیا ہے۔ پنجاب پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو چوکس رہنے کی ہدایت جاری کی ہےچیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) مستنصر فیروز نے بتایا کہ بارش کے دوران شہریوں کی مدد کے لیے سڑکوں پر اضافی ٹریفک پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے نشیبی علاقوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔