پاکستان کی پولیس کے حوالے سے کبھی بھی اچھا تاثر نہیں ابھرتا لوگ تھانے اور پولس اسٹیشن تک رپورٹ کرانے کے لیے جانے سے ڈرتے ہیں مگر انہی میں ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو درد دل رکھتے ہیں اور بعض اوقات یہی پولیس کے جوان دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان تک داؤ پر لگا دیتے ہیں
ایسا ہی ایک کیس اگست میں ہوا تھا ۔ خیرپور ٹرین اسٹیشن پر تعینات پولیس کانسٹیبل جمیل کلہوڑو نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر چلتی ٹرین سے گرنے والے شخص کی جان بچا لی تھی جس کی تعریف وزیراعظم عمران خان نے بھی کی تھی

اب لاہور کے ایک ٹریفک وارڈن کی تعریف کی جا رہی ہے کہ انہوں نے ایک بزرگ کو سڑک پار کرنے میں مدد کی ۔
مبین احمد لاہور کی جیل روڈ پر ٹریفک کا انتظام کر رہے تھے جب انہوں نے ایک بزرگ کو سڑک عبور کرنے کے لیےخود کو مشکل میں پایا ۔ کانسٹیبل نے بتایا کہ وہ بہت مشکل میں تھا اس لیے مبین نے اسے مدد کی پیشکش کی۔

مبین احمد نے کہا، ’’میں نے بوڑھے آدمی کو سڑک پار کرنے میں مدد کی پیشکش کی، لیکن اس نے مجھے بتایا کہ اسے بائیں جانب فالج ہے اور وہ میرے ساتھ سڑک پار نہیں کر سکے گا۔‘‘ تو میں نے اسےخود اٹھا کر یہ نیکی کا کام کردیا اور سڑک کے دوسری جانب پہنچادیا اسی دوران وہاں پر موجود افراد مین سے کسی نے ان کی تصویر بنائی اور پھر سوشل میڈیا پر ڈال دی جو وائرل ہوگئی ۔ “
پولیس حکام نےبھی مبین کے طرز عمل کی تعریف کی ہے اور تعریف کے طور پر مبین کے لیے یادگاری شیلڈز دینے کا اعلان کیا ہے۔