لاہور؛شہر کی سموگ یہاں کے باسیوں کی 4سال زندگی کم کرسکتی ہے

جدید تحقیق کے مطابق لاہور جو اس وقت دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے یہاں پر رہنے والے لوگوں کی زندگی کے 4 سال کم کرسکتا ہے اور مریضوں کے لیے تو یہ کسی بھی وقت جان لیوا بن سکتا ہے اسی طرح مختلفاقسام کی بیماریوں کا سبب بھی بن کر لاہوریوں کی زندگی اجیرن بنا سکتا ہے

ایک سوئس ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کمپنی کے مطابق بدھ کے روز پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت کو سموگ کے ایک گھنے بادل نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس نے اسے دنیا کے سب سے آلودہ شہر کا بدنام ترین اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
کہا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور اب اپنے آلودہ شہروں کی درجہ بندی میں سرفہرست ہے – امریکی اے کیا آئی 203پیمانے پر ہوا کے معیار کا انڈیکس ہے، اس کے بعد آلودگی کے اعتبار سےبھارت کا شہر دہلی دوسرے نمبر پر ہے ، ۔
بڑھتی ہوئی سموگ اور ذرات سے بھری ہوا نے ہزاروں لوگوں کو سانس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا کر دیا ہے، جس سے بہت سے لوگ بدھ جیسے خاص طور پر گندے دنوں میں گھر پر رہنے پر مجبور ہیں۔

ڈھاکہ، بنگلہ دیش 169 کے انڈیکس کے ساتھ تیسرے اور کولکتہ، بھارت 168 کے ساتھ چوتھے نمبر پر آیا۔ لاہور ایک دن پہلے تیسرے نمبر پر تھا۔
لاہور کو کبھی باغات کا شہر کہا جاتا تھا، جو 16ویں سے 19ویں صدی کے مغل دور میں ہر جگہ موجود تھا۔ شدید شہری کاری اور بڑھتی ہوئی آبادی نے شہر میں ہریالی کے لیے بہت کم جگہ باقی رہ گئی ہے ،لاہور جو کہ کراچی کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔
سانس کی بیماریوں سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز لوگوں کو چہرے کے ماسک پہننے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

Related posts

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ

نئی دہلی میں جون میں شدید ترین بارش کا 88 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

بنگلا دیش میں ہیٹ ویو کا 76 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا