لاہور،گوجرانوالہ، نارووال، شیخوپورہ ،اوکاڑہ اور ملتان میں سیلاب کا خطرہ

انڈس واٹر کمیشن آف انڈیا کے حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کو مطلع کیا کہ شام ساڑھے پانچ بجے اوجھ بیراج پر سپل وے کھولنے کے بعد راوی میں 170,000 کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پیر کی آدھی رات تک بھارت کی جانب سے یہ پانی کے ملک میں داخل ہونے کی توقع ہے۔

دریائے راوی کی ایک معاون ندی جو کٹھوعہ ضلع سے گزرتی ہے ، مقبوضہ جموں اور کشمیر کے جسروٹا گاؤں میں واقع ہے۔ یہ پانی پنجاب کے ضلع نارووال کے گاؤں جسر کے راستے پاکستان پہنچتا ہے۔رواں سیزن میں یہ دوسرا موقع ہے جب بھارت نے پاکستانی دریاؤں میں سیلابی پانی چھوڑا ہے۔ اس سے قبل دریائے چناب میں پانی چھوڑا گیا تھا۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت کو پاکستان کو پانی کی رہائی کے بارے میں پیشگی آگاہ کرنا تھا۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن اور پنجاب پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ بھارت کی طرف سے دریائے راوی میں چھوڑا جانے والا پانی پیر اور منگل (آج) کی درمیانی شب پاکستان میں داخل ہو گا جس سے جسر میں بہاؤ 70,000 سے 100,000 کیوسک تک پہنچ جائے گا جو اونچے درجے کے سیلاب کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے

ایف ایف ڈی کے مطابق راوی میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے جس کی وجہ سے لاہور سے متصلہ دوسرے شہر نارووال، شیخوپورہ، اوکاڑہ اور دیگر اضلاع سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے راوی میں سیلاب کی وارننگ بھی جاری کی جس سے گوجرانوالہ، لاہور اور ملتان کے دریاؤں میں طغیانی آسکتی ہے۔

Related posts

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ

نئی دہلی میں جون میں شدید ترین بارش کا 88 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

بنگلا دیش میں ہیٹ ویو کا 76 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا