عمران خان نے جمعہ کے روز 11 بجے لاہور سے حکومت مخالف لانگ مارچ کا آغاز کرنے کا اعلان کردیا ، پنجاب میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے ۔عمران نے کہا کہ لانگ مارچ کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے کہ یہ کب اسلام آباد پہنچے گا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہونے کے لیے مشہو ر جی ٹی روڈ کا استعمال کریں گے ۔اس وقت میاں شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو پاکستان دورے کی دعوت کی مگر اب پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی وجہ سے یہ دورہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا – کیونکہ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کے سبب � سعودی ولی عہد کے ممکنہ دورہ کچھ عرصے کے لیے ملتوی ہوسکتا ہے ۔ یاد رہے کہ شہباز شریف کے پہلے دورہ سعودی عرب کے موقع پر محمد بن سلمان نے جولائی میں وزیراعظم پاکستان کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی تھی۔
اس دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت کچھ مالیاتی بیل آؤٹ پیکج کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی حکومت کے دوران روکے گئے کچھ منصوبوں کی بحالی کی توقع کر رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریق دورے کی تاریخ کو حتمی شکل دینے کے لیے رابطے میں ہیں تاہم سعودی حکام پاکستان میں ہونے والی سیاسی پیش رفت بالخصوص عمران خان کے لانگ مارچ کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
اگر عمران لانگ مارچ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور 2014 کی طرح دھرنا دیتے ہیں تو دونوں فریقین دورے کو دوبارہ شیڈول کر سکتے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ایسی سیاسی غیر یقینی صورتحال میں کوئی بھی غیر ملکی معزز مہمان اسلام آباد کا دورہ کرنا پسند نہیں کرے گا – یادرہے کہ کہ 2014 میں بھی عمران خان نے اسلام آباد میں126 دنوں کا ریکارڈ دھرنا دیا تھا جس کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوگیاتھا -اب دیکھنا یہ ہے کہ سعودی ولی عہد اپنے شیڈول کے مطابق اگلے ماہ پاکستان آے ہیں یا دورہ ملتوی کردیتے ہیں