قرض لینا ہےتو بجلی اور پٹرول کی قیمت بڑھاؤ :آئی ایم ایف

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 18 مئی سے 25 مئی تک مزاکرات جارہ رہے تاہم دونوں فریق کسی بھی قسم کا معاہدہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے میں ناکامی ہے۔اب دونوں فریقوں کے درمیان تعطل برقرار ہے جس کے تحت آئی ایم ایف نے رکے ہوئے 6 بلین ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی بحالی کو غیر فنڈڈ ایندھن اور بجلی کی سبسڈی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ 2022-23 کا اگلا بجٹ پیش کرنے سے جوڑ دیا ہے۔

یہ واضح طور پر اشارہ کرتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کو صرف اس وقت بحال کیا جائے گا جب حکومت پی او ایل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔ حکومت کو فنڈ کے معاہدے کے مطابق 2022-23 کا اگلا بجٹ پیش اور منظور کرنا ہوگا۔

یہ سبسڈیز پی ٹی آئی کی حکومت نے فراہم کی تھیں اور اب شہباز حکومت کو ان کو واپس لینا مشکل ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام مذاکرات جاری رکھیں گے۔ دوحہ میں پاکستانی مذاکرات کاروں کا مختصر ردعمل تھا جنہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف نے ایندھن کی سبسڈی واپس لینے کے لیے پیشگی شرط رکھی ہے۔

Related posts

احتجاجی کال ؛ملک میں 5 جولائی کو پٹرول پمپس بند ہونے کا خطرہ

تعمیراتی سیکٹر نے بھی حکومت کو ہڑتال کی دھمکی دیدی

پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی 5 جولائی سے ملک بند کرنے کی دھمکی