کچھ عرصہ سے پاکستان میں آڈیو لیکس کا سلسلہ بہت تواتر کے ساتھ جاری تھا جس پر ملک بھر کی عوام با لخصوص اہم عہدوں پر کام کرنے والوں کو بہت تحفظات تھے اس لیے اس کے حوالے سے ایک جوڈیشل کونسل قائم کیا گیا ہے جو پاکستان کی 3 ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز پر مشتمل ہے -اس کمیشن کی سربراہی قاضی فائز عیسیٰ کررہے ہیں –
اس پر پاکستان تحریک انصاف نے اس کمیشن کو غیر قانونی کہتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلینج کردیا -اب آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ آڈیو لیکس کمیشن کسی جج کیخلاف کوئی کارروائی کررہا ہے نہ کرے گا،کمیشن صرف حقائق کے تعین کیلئے قائم کیاگیا ہے ۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کمیشن کے ٹی او آرز پڑھ کر سنائے ،آڈیو لیکس کمیشن نے باقاعدہ کارروائی سے قبل اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کردی،وفاقی حکومت کو خط و کتابت کیلئے نئے سم کارڈ، موبائل فون فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ نمبر اور ای میل پبلک کیا جائے ،کوئی بھی شخص کمیشن کو معلومات دینا چاہے تو دے سکتا ہے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ کمیشن کی کارروائی فوجداری ہے نہ ہی یہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل ہے، ہم نے صرف حقائق تلاش کرنے ہیں کسی کیخلاف کارروائی نہیں کرنی ۔سربراہ کمیشن نے کہاکہ جن لوگوں کی گفتگو آڈیوز میں ہے ان کا مکمل نام اور پتہ دیا جائے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ انکوائری کمیشن ایکٹ2016 کے تحت کمیشن تشکیل دیا گیا،سربراہ کمیشن نے کہا کہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرہ کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے،کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگردرخواست آئی تو کمیشن کارروائی کیلئے لاہور بھی جا سکتا ہے،اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ ۔سربراہ کمیشن نے کہاکہ تعاون نہ کرنیوالوں کو کمیشن سمن بھی جاری کر سکے گا ،کمیشن صرف نوٹس جاری کرے گا کوشش ہو گی کسی کو سمن جاری نہ ہوں،حکومتی افسران کے پاس پہلے ہی انکار کی گنجائش نہیں ہوتی،عوام سے معلومات فراہمی کیلئے اشتہار جاری کیا جائے گا،جوڈیشل کمیشن کی مزید کارروائی ہفتہ کو ہوگی۔کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام متعلقہ افراد کو نوٹسز جاری کرنے اور تعمیل کرانے کی ہدایت دیدی،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ نوٹس موصولی کا ثبوت تصویر یا دستخط کی صورت میں دیاجائے ۔حکومت نے جوڈیشل کمیشن سے گزارش کی تھی کہ کمیشن 30 روز میں تحقیقات مکمل کرے –