قادیانی خاندان کی ندا النصر کےاپنی ہی احمدی جماعت پر ہراسگی کےالزامات

جماعت احمدیہ کے سربراہ کے تین قریبی مرد رشتہ داروں نے ٹوئٹر پر اپنے خاندان پر ایک خاتون کی طرف سے لگائے گئے جنسی زیادتی اور چھیڑ چھاڑ کے الزامات کو مسترد کر دیا خاتون نے الزام لگا یا تھا کہ قادیانی ہیڈ کوارٹر جنسی ہراسگی کی آماجگاہ بن چکا ہے جہاں تمام حسین عورتوں کو بد فعلی پر آمادہ کیا جاتا ہے ۔

عام طور پر کسی فرد کو جماعت کے کسی عہدیدار کو مسائل یا اندرونی تنازعات پر عوام میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ ظلم و ستم کے انفرادی معاملات میں جماعت کا میڈیا آفس بیانات جاری کرتا ہے اور اگر کوئی صحافی متاثرہ شخص سے بات کرنا چاہتا ہے تو وہ قیادت کی اجازت کے بعد ہی ایسا کر سکتا ہے۔

برطانیہ کی سب سے بڑی احمدی مسجد گروپ عصمت دری کے الزامات سے لرز اٹھا ہے جب اس کے روحانی پیشوا نے مبینہ متاثرہ کو خاموش رہنے کو کہا۔

پچھلے سال مارچ میں دس ملین مضبوط اور قریب سے جڑی احمدیہ کمیونٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ یہ معاملہ 11 دسمبر تک اندرون خانی زیر بحث رہا تاہم جب ایک فون کال کی ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر عصمت دری سے بچ جانے والی لڑکی کے علاوہ کسی اور نے لیک کی اور اس خاتون نے 22 جولائی کو لندن میٹروپولیٹن پولیس میں شکایت درج کرائی تو یہ معاملہ دنیا کی نظروں میں آگیا ۔ پولیس نے شکایت کنندہ اور ملزم کی شناخت ظاہر کیے بغیر تصدیق کی ہے کہ تحقیقات جاری ہیں۔

جنسی زیادتی سے بچ جانے والی 36 سالہ ندا الناصر برطانیہ میں پیدا ہوئیں اور رہتی ہیں جہاں تحریک کے پانچویں رہنما بھی رہتے ہیں۔ ندا کمیونٹی کے سربراہ کا قریبی رشتہ دار ہے، اور مختلف خطوط سے تیسرے اور چوتھے دونوں رہنماؤں کی پوتی ہے۔

26 دسمبر کو سماء ڈیجیٹل کی جانب سے الزامات کے حوالے سے ایک خبر شائع کی گئی، چار ملزمان میں سے تین نے، جن میں مرزا مغفور احمد، سید محمود شاہ، اور ڈاکٹر مرزا مبشر احمد شامل ہیں، نے یکے بعد دیگرے الزامات کو مسترد کرنے کے لیے بیانات جاری کیے۔ کمیونٹی کے سربراہ اور امریکی جماعت کے سربراہ کے بھائی مرزا مغفور نے 31 دسمبر کو اپنی بیٹی کے ذریعے، محمود شاہ نے اپنے بھتیجے کے ذریعے اور 3 جنوری کو ڈاکٹر مبشر نے اپنے نمائندے کے ذریعے بیان جاری کیا۔

Related posts

محرم الحرام میں 7 سے 10 محرم تک ڈبل سواری پر پابندی کافیصلہ

حضرت ابراہّیم ّ ،حضرت اسماعیل ّ اور حضرت حاجرہ کی شیطان پر لعنت کا واقعہ

فلسطینی نژاد خاتون ریما حسن یورپی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوگئیں