آج ایک بار پھر سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے حوالے سے سماعت ہوئی – چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کبھی نہیں چاہوں گا کہ پاکستان آرمی شہریوں پر گولیاں چلائے، فوج کی تعریف کرنی چاہئے کہ انہوں نے شہریوں پر گولیاں نہیں چلائیں۔
،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، جسٹس اعجاز االاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بنچ کا حصہ ہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ صرف ایک استدعا ہے کہ اس کیس کا اسی ہفتے فیصلہ کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جہاں تک میرا تعلق ہے میں تو رات 8بجے تک بیٹھتا ہوں، البتہ عدالتی چھٹیاں 3ماہ کی ہیں ، ہمارے ایک ساتھی نے اپنی ناگزیر ذاتی وجوہات کی بنیاد پر ایک ماہ کیلئے چھٹی پر جانا ہے۔اس لیے اب سماعت ایک ماہ بعد ہی ممکن ہوسکے گی –
ان کا دوران سماعت واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ فوج کو کسی طور پرغیرقانونی کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، انھوں نے اعتزاز احسن کے فوج کے عوام پر گولیاں چلانے کے مشورے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن نے جب مظاہرین پر گولی چلانے کی بات کی تو مجھے بہت دکھ ہوا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پاک فوج عوام اور ملک کے دفاع کیلئے ہے، پاک فوج نے گولی نہ چلا کر درست اقدام کیا، جانتے ہیں کہ ملک اور اس عدالت میں مشکل وقت چل رہا ہے۔