آج ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ میں سانحہ مئی کے حوالے سے زر حراست افراد کے کیس کی سماعت ہوئی – فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس پاکستان کو فوج کے زیرحراست افراد سے متعلق 3 یقین دہانیاں کروا دیں۔سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل نے ان 102 افراد کی فہرست بھی جمع کروائی جن کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا جائے گا – دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل کی طرف سے دی گئی 102افراد کی فہرست اٹارنی جنرل کو واپس کردی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صحافیوں اور وکلا سمیت ریاست کا ہر شہری عزت اور احترام کا مستحق ہے۔انھوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ عمران ریاض کو عید سے قبل رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید گزار سکیں -تاہم اس پر کوئی ہیش رفت نہ ہوسکی کیونکہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عمران ریاض خان حکومت کی تحویل میں نہیں ہیں –
https://twitter.com/facts_field/status/1673625134341685248
⬅️ ’عمران ریاض ہماری حراست میں نہیں ہیں، ریاست ان کی بازیابی کے لیے جو بھی معاونت درکار ہوئی فراہم کرے گی‘ اٹارنی جنرل کا سپریم کورٹ میں بیان
⬅️ عمران ریاض کی بازیابی کے لیے کوشش کریں تاکہ وہ عید اپنے گھر والوں کے ساتھ گزار سکیں، چیف جسٹس
لائیو پیج: https://t.co/lyLDeBmkY9 pic.twitter.com/ql1lIL0e4i— BBC News اردو (@BBCUrdu) June 27, 2023
تاہم آج کی سماعت میں زیر حراست افراد کے اہل خانہ کے لیے کچھ اطمنان بخش پیش رفت ضرور سامنے آئی – اٹارنی جنرل نے فوج کے زیرحراست افراد سے متعلق 3 یقین دہانیاں کروا دیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ نہ ہی زیرحراست کسی فرد کا فوری ٹرائل ہو گا نہ ہی سمری ٹرائل ہو گا، کسی بھی زیرحراست شخص کو سزائے موت نہیں دی جائے گی،اٹارنی جنرل نے کہاکہ وکیل کرنے کا موقع دیا جائے گا اور لواحقین کو بیان کی کاپی بھی فراہم کی جائے گی، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم آپ کے اس بیان کو عدالتی آرڈر کا حصہ بنائیں گے۔