وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے عہدے کے لیے کوئی نام تجویز نہیں کیا۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبریں درست نہیں اور مزید کہا کہ سلاٹ کے لیے ناموں کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

دریں اثنا، اپوزیشن جماعتیں بھی چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے مجوزہ ناموں پر اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکیں۔
اس پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام-فضل (جے یو آئی-ف) اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے سامنے اپنے تجویز کردہ نام پیش کیے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جے یو آئی (ف) نے سابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس (ر) دوست محمد خان کا نام تجویز کیا تھا۔
مسلم لیگ ن نے سابق چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کے بھائی ناصر سعید کھوسہ اور سلمان صدیق اور عرفان قادر کے نام پیش کیے تھے۔
پیپلز پارٹی نے سابق جج کے علاوہ سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کا نام تجویز کیا تھا۔
قواعد کے مطابق اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے تین نام صدر کو بھجوانے ہوتے ہیں۔

نیب آرڈیننس کے تحت وزیراعظم نئے چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے اپوزیشن سے مشاورت کرنے کے پابند ہیں۔ چیئرمین نیب کا تقرر صدر، قائد اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چار سال کے لیے مشاورت کے بعد کریں گے۔