عمران خان نے سپریم کورٹ کے ججز کی بات پر کئی روز کے غور وخوض کے بعد مزاکرات کا گرین سگنل دے دیا -تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا اسٹیبلشمنٹ نے بھی اس پر آمادگی ظاہر کی ہے یا یہ صرف عدالت کے ججز کی ہی خواہش ہے -پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ چئیرمین بیرسٹر گوہر نےاڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج وکلا کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی جس میں عمران خان نے مزاکرات کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے مگر انگوں نے گلہ کیا کہ بیٹوں سے ان کی بات نہیں کروائی جا رہی۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے میرے ساتھ جو ہوا معاف کرنے کو تیار ہوں، مذاکرات کے راستے کھولے جائیں، آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مزاکرات میں بلوچستان کے رہنما کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے انھوں نے بتایا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بات کرکے مذاکرات کا آغاز کریں گے، مذاکرات کرنا پی ٹی آئی کا اپنا فیصلہ ہے لیکن محمود خان اچکزئی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد ہے، انہیں اعتماد میں لیں گے، مذاکرات الائنس کی سطح پر بھی ہوں گے، پی ٹی آئی خود بھی آغاز کر سکتی ہے۔بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے سوا کوئی آپشن نہیں، ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، انھوں نے پہلی بار یہ لفظ استعمال کیا کہ برف پگھل رہی ہے ہم چاہتے ہیں حالات بہتر ہو جائیں، ہماری مذاکرات کی پیشکش کو کسی ڈیل سے تعبیر نہ کیا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کو مذاکرات کے لئے کوئی خط نہیں لکھا، سپریم کورٹ کے مذاکرات کے آپشن کا جواب بھی پی ٹی آئی دے گی۔اس وقت ملک کی معیشت کی جو حالت ہے مزاکرات کے علاوہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کا کوئی اور آپشن نہیں بچا ہے اور یہی بہترین راستہ ہے جو ملک کی گاڑی کو آگے بڑھا سکتا ہے –