پاکستان کے نام ور صحافی مظہر عباس نے عمران خان اور ان کی پارٹی کے مستقبل کے بارے میں کھل کر گفتگو کی انھوں نے عمران خان کی خوبیوں اور خامیوں پر بھی بات کی ان کا کہنا تھا کہ اکڑ اور رعونیت ان کی سب سے بڑی کمزوری ہے تاہم عوام کے دل میں اپنی بات اتارنے کا فن ان کو سب سے ممتاز کررہا ہے -اسی حوالے سے مظہر عباس نے بتایا کہ عمران خان کا ” مضبوط پوائنٹ” کیا ہے اور ان کی مخالف جماعتوں کا” ویک پوائنٹ” کیا ہے۔ اور “پروجیکٹ عمران ” بند ہو گا یا نہیں ۔ انہوں نے لکھا کہ جسمانی، جنسی اور ذہنی تشدد سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے۔بدقسمتی سے خواتین سیاسی کارکنوں کے حوالے سے ہمارے حکمرانوں کی زبانوں سے جو الفاظ ادا کئے جارہے ہیں وہ بذات خود تشویش ناک ہیں۔وہ شاید اس نزاکت کو سمجھ ہی نہیں پارہے۔ مڈل کلاس اور نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سیاست میں دلچسپی لیتے ہیں تو ہم ان کو مغرب زدہ کہہ کر ان کے ساتھ بدسلوکی کو اپنا فرض سمجھ لیتےہیں۔
مسئلہ کل اور آج کا نہیں، مرد اور عورت کا بھی نہیں قانون کی حکمرانی کا ہے ۔ ہمارے جید سیاستدانوں میں ایسے بھی ہیں جن کی زبان سے خواتین کے حوالے سے ایسے ایسے الفاظ سنے ہیں کہ یہاں بیان بھی نہیں کیا جاسکتا اور وہ جلسوں میں ادا کرتے شرماتے بھی نہیں ۔ ہمارا سیاسی بگاڑ اس حد تک بڑھ چکاہے کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا ہم کیا کہہ رہے ہیں۔ سیاسی بگاڑ اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ ہم نے اس کو دشمنی میں بدل دیا ہے اور سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے -حال ہی میں خود عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ یہ پروجیکٹ خود چلانا چاہتے ہیں اور ’مالکان‘ سے درخواست کی ہے کہ وہ جتنے بھی تحریک انصاف کے لوگوں کو لے جانا چاہتے ہیں لے جائیں۔خان صاحب کو بھی ’گولڈن ہینڈ شیک‘ آفر کی جانے والی ہے اگر وہ اسے قبول کرلیتے ہیں تو الیکشن وقت پر بھی ہوجائیں گے اور نتائج بھی مثبت آہی جائیں گے۔ اور اگر وہ نہیں مانے تو ان کی پارٹی کیلئے مسائل رہیں گے ان کی پارٹی کے گھونسلے پرندے اڑ کر دوسرے گھونسلوں پر بیٹھتے رہیں گے ۔
عمران کی سیاسی غلطیوں کی لمبی فہرست ہے کس طرح انہوں نے اپنی پارٹی اور اپنے آپ کو مشکل میں ڈالا، ان کی سب سے بڑی کمزوری ان کا اپنا رویہ اور رعونت ہے۔ جن پر وہ اعتماد کرتے تھے وہ ان سے بےوفائی کرکے نکل گئے مگر اس سب کے باوجود ان کا مضبوط پوائنٹ الیکشن ہے جو دوسروں کا ویک پوائنٹ ہے۔ اس لحاظ سے ان کو اب بھی سیاسی برتری حاصل ہے۔
–