چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں ای سی پی کے پانچ رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔
فیصلے کے اعلان سے قبل ای سی پی نے ریفرنس میں سابق وزیراعظم سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے اعلان سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب رینجرز، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری کو کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
image source: Global Village Space
فوجیوں کو آنسو گیس کے گولے داغے گئے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آخری سماعت
کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران بیرسٹر علی ظفر نے ای سی پی کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 62-1-ایف کے تحت نااہلی عدالتوں کا اختیار ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا نہیں۔
کیا کسی عدالت نے ثابت کیا کہ خان صادق اور امین نہیں؟، بیرسٹر علی ظفر نے سوال کیا۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ای سی پی عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے اور آئین کے آرٹیکل 62-1-ایف کے تحت نااہلی کیس ای سی پی نہیں سن سکتا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔