حکومت اس وقت عدلیہ کے ساتھ جو رویہ رکھ رہی ہے یا عدلیہ جس طرح کے سخت فیصلے کررہی ہے اس ے دونوں ادارے ایک دوسرے سے ناخوش نظر آتے ہیں -اس کا عکس آج چیف جسٹس کے خطا ب میں بھی نظر آیا -انھوں نے عدلیہ کے کام میں مداخلت کرنے والوں کو ایک بار پھر خبردار کیا -چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کہا ہے کہ اگر کوئی عدلیہ کا احترام نہیں کرتا تو پھر ہم سے بھی امید نہ رکھے۔
پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 14 لاکھ مقدمات، ججز کی کمی کا سامنا ہے. وکلاء کا ہڑتال کرنا اچھا قدم نہیں ہوتا ہڑتالوں سے لوگ اپنے حقوق سے محروم ہو جاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 90 فیصد وکلا اچھے لوگ ہیں. ان وکلا کا مشکور ہوں جنہوں نے ہڑتال کلچر کو ختم کرنے میں مدد کی۔انہوں نے اپنے ماتحت ججز کو بھی اہم پیغام دیا اور کہا کہ کوئی جج کسی پریشر میں نہ آئے، مجھ سمیت ہر جج کے دل میں وکیل کا احترام ہے، ہم کسی بار، کسی ادارے، کسی حکومت کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے، ہمارے دل میں سب کا احترام ہے، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، اگر کوئی عدلیہ کا احترام نہیں کرے گا تو ہم سے بھی توقع نہ رکھے، ہم پھر قانون کے مطابق چلیں گے۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ آپس کی لڑائی سے ادارے کمزور ہوتے ہیں جو اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں ایسے شرپسند عناصر سے خود کو الگ کریں ۔ یہ عدالتی نظام کسی طاقتور کیلئے نہیں کمزور کیلئے بنایا گیا ہے، طاقتور اپنا حق لے لیتا ہے ، ہر پاکستانی شہری کو حق ہے کہ اس کو قانونی تحفظ حاصل ہو۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا مزید کہنا کہ آپ اپنے دل میں صرف خوف خدا رکھیں گے. آپ عرش والے خدا کا خوف رکھیں گے اور فرشی خداؤں سے نہ ڈریں۔