عدت نکاح کیس کی سماعت 15اپریل تک ملتوی

اسلام آباد (انٹرنیوز) عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر سماعت 15اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وکیل شکایت کنندہ آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلا م آباد میں جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی ۔سینئرکونسلز کے معاونین عدالت کے روبرو حاضر ہوئے جبکہ شکایت کنندہ کے وکیل راجہ رضوان عباسی پیش نہ ہوئے۔معاون رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سینئر کونسل کی طبیعت خراب ہے، آج پیش نہیں ہوسکتے، سینئر کونسل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کی جائے۔معاون وکیل اپیل کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ سینئر کونسل سلمان اکرم راجہ اور عثمان گل راستے میں ہیں، دونوں وکلا 10بجے تک پہنچ جائیں گے اور دلائل دیں گے۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکلا کی آمد تک سماعت میں وقفہ کردیا۔وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔عثمان گل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پراسیکیوشن آجائے اور بحث کرے تو میں بھی بحث کروں گا اور سزا معطلی کی استدعا کروں گا۔انہوں نے بتایا کہ سائفر کیس میں ایک روز وکیل دیر سے پہنچے تو سرکاری پراسیکیورٹر تعینات کرکے سزا سنادی گئی۔وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ راجہ رضوان عباسی آج نہیں آئے اور آئندہ ایک ہفتہ تک بھی نہیں آئیں گے جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ آپ اپنے دلائل شروع کریں کچھ تو کارروائی ہو، آپ نے گزشتہ سماعت پر کچھ معاونت کا کہا تھا۔اپیل کنندہ کے وکیل عثمان گل نے دلائل شروع کئے کہ اسی دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔انہوں نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل ریکارڈ پر دیکھیں عدالت نے کہا کہ ملزم نے چارج شیٹ پر دستخط نہیں کئے جبکہ دستخط ہوئے۔وکیل عثمان گل نے کہا کہ جوڈیشل آرڈر بھی مناسب نہیں، بشری عمران کو کہا گیا عدالت کو اطلاع کے بغیر واپس چلی گئیں، بشری بی بی کے استثنیٰ کی درخواست اور شوکت خانم کا میڈیکل بھی ساتھ لگایا۔انہوں نے کہا کہ ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے ہوئے نہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیا گیا، صبح 10 بجے سماعت شروع ہوئی، رات ساڑھے گیارہ بجے عدالت نے حتمی دلائل کا کہہ دیا۔وکیل عثمان گل نے کہا کہ وکلا جیل میں بغیر کھائے پئے لگے رہے اس کا کیا حال ہوا ہوگا، اس دوران عثمان ریاض گل نے ٹرائل کورٹ سماعتوں کے عدالتی احکامات پڑھ کر سنائے۔عثمان گل نے کہا کہ ان کیسز میں سماعت رات دیر گئے تک ہوتی ہیں، ٹرائل کورٹ نے ایمرجنسی میں سماعت کی، بیانات بھی مکمل نہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان کے بیانات کا پراسیس بھی مکمل نہیں کیا گیا، اعلی عدالتوں نے عدالتی اوقات کار کے دوران سماعتوں سے متعلق فیصلے دیئے۔جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ دیر گئے سماعتوں سے متعلق بھی کوئی فیصلہ موجود ہے کیا؟ جس پر وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ نہیں، ایسا کسی عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں۔وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے صبح،شام اور رات گئے تک سماعتیں کیں، ملزم کی عدم موجودگی میں فردجرم عائد کردی جاتی ہے، عدالتی اوقات کار کے بعد بھی ٹرائل کیا گیا۔وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے کہتے رہے کہ تیاری کرنے دیں لیکن موقع نہ دیا گیا، ٹرائل کورٹ نے ہمیں شواہد کا بھی کوئی موقع نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ یو ایس بی دی وہ بھی نہ مانی گئی، ٹرائل کورٹ نے کہا 10منٹ ہیں تیاری کرلیں، مجھے آرڈر ہے کیس ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ نکاح لاہور ہوا، کیس یہاں کردیا گیا۔وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے بریت درخواست دائر کی وہ بھی اسی وقت مسترد کردی گئی، فیصلے میں کہا گیا کہ نکاح درست نہ تھا۔وکیل عثمان گل نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق اعلی عدلیہ کے فیصلے پڑھے اور نقول عدالت میں پیش کیں۔وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یو ایس بی مل گئی ہے استدعا ہے عدالت اسے دیکھ لے۔عدالت نے عملہ کو دوران ٹرائل عدالت میں جمع کرائی گئی یو ایس بی چلانے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔وکیل عثمان گل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا بشری بی بی نے خاورمانیکا کا رجوع کا حق ختم کیا، خاورمانیکا نے تین بار بشری بی بی کو طلاق دی، پیچھے کیا رہ جاتا پھر؟۔عثمان گل نے سیشن عدالت میں مختلف طلاقوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اگر خاورمانیکا نے طلاق دے دی تو پھر رجوع کا حق ختم ہو گیا۔اس موقع پر ماضی میں خاورمانیکا کی جانب سے ٹیلیویژن پر بشری بی بی بارے دیا گیا بیان عدالت میں چلا یا گیا، عثمان گل نے موقف اپنایا کہ شو کے دیئے گئے بیان میں سابق شوہر بولا گیاہے۔عثمان گل نے کہا کہ خاورمانیکا نے بیان میں کہا میری سابق اہلیہ دنیا کی پاک خاتون تھیں۔دوران ٹرائل وکلاء صفائی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی یو ایس بی بھی چلا ئی گئی، یو ایس بی میں خاور مانیکا کا بیان اور بشری بی بی سے متعلق رائے شامل تھی ،خاور مانیکا نے ویڈیو بیان میں کہا کہ میری سابق اہلیہ بشری بی بی پاکباز اور انتہائی شریف ہیں، بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے گھر میں اختلافات نہیں ہوئے۔ اس موقع پر نکاح خواں مفتی سعید کے سینئر صحافی کو دیئے گئے بیان کی ویڈیو بھی چلا ئی گئی، ویڈیو میں مفتی سعید کا نکاح اور عدت سے متعلق بیان بھی شامل ہے، وکیل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں مفتی سعید پر کی گئی جرح عدالت میں پڑھی گئی۔سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے ہوے کہا کہ ہمارے خلاف ٹرائل میں ہرکام جمعہ کو شروع ہوتا تھا اور ہفتے کو فیصلہ آجاتا تھا، مفتی سعید نے کہا کہ پچھلے اور نئے کیس میں عون چوہدری نے مجھ سے رابطہ کیا، میرا نکاح اور عدت کے حوالے سے بیان وہی ہے جو دیا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ طلاق کا طریقہ کار ہوتا ہے جس میں یونین کونسل سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے، ہمارے معاشرے میں طلاق کے سرٹیفکیٹ کی وصولی والا طریقہ کار بیشتر مرتبہ نہیں اپنایا جاتا۔سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ 14نومبر 2017ء کو دی گئی طلاق کا یونین کونسل کو آگاہ کرنا غیر ضروری ہے، بشری بی بی نے کہا اپنے نکاح سے مکمل مطمئن ہوں، فراڈ کے کوئی عناصر موجود نہیں۔سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ٹرائل کورٹ کے سامنے دائرہ اختیار باربار بار آواز اٹھائی، بشری بی بی کا بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا گیا تھا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس کے دائرہ اختیار پر کچھ وضاحت نہیں کی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی انتقام لینے کیلئے ایسے کیسز بنائے گئے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ سمجھتے تھے کہ ایسے کیسز سے پی ٹی آئی کو فرق پڑے گا لیکن عوام نے انتخابات میں اپنا فیصلہ سنادیا۔وکیل عثمان گل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں اصل دستاویزات کی بجائے فوٹو کاپیوں پر سماعتیں کی گئیں، فوٹو کاپیوں کی بنیاد پر کئے گئے ٹرائل کو متعدد بار سپریم کورٹ نے ختم کیا۔انہوں نے کہاکہ عون چوہدری سیاسی حریف ہے جس نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس کو مینج کیا، ریکارڈ پر موجود ہے کہ خاور مانیکا سے قبل ایک نامعلوم شہری محمد حنیف نے شکایت دائر کی۔انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے، دونوں محمدحنیف اور خاورمانیکا کے وکیل رضوان عباسی تھے۔جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ کیا بشری بی بی نے اپنے بچوں کو بطور گواہ پیش کرنے کے حوالے سے بیان دیا؟ جس پر عثمان گل نے بتایا کہ میں نے ٹرائل کورٹ کو بتایاکہ اہل خانہ کو بطور گواہان عدالت بلانا ہے، ٹرائل کورٹ کو نام نہیں بتائے ورنہ رات کو گواہان کو غائب کردیا جاتا۔ وکیل عثمان گل نے کہا کہ اگر آج اپیل پر دلائل پورے نہیں ہوتے تو سزا معطلی پر دلائل دیں گے۔اس موقع پراسیکیوٹر راناحسن عباس عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ میں نے تین سے چار پوائنٹس پر دلائل دینے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپیل میں سرکار کو فریق بنایا گیا ہے، مجھے اعتراض ہے جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر فردجرم عائد کردی تو سرکار کو ہی فریق بنایا جائے گا۔پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے دلائل دیئے ہوئے کہا کہ جن کیسز کا حوالہ دیا گیاان میں سرکار پہلے سے فریق ہوتی ہے، کیس میں کبھی کبھی پراسیکیوشن تفتیش ٹھیک نہیں کرتی تو فریق بنایا جاتا ہے۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مجسٹریٹ کی اجازت کے بعد تفتیش کی جاتی ہے، اگر ثبوت نہیں تو کیس سے ملزمان کو ڈسچارج کر دیا جاتا ہے۔پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے کہا کہ سرکار کو تفتیش کرنے کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں دی گئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشری بی بی کے خلاف شکایت پرائیویٹ ہے۔پراسیکیوٹر رنے عدالت کو بتایا کہ دفعہ 496اور 496بی کے تحت شکایت دائر کی، دفعہ 496بی بعد میں حذف کردی گئی، شکایت کا علاقائی دائرہ اختیار کا بھی تعین کرنا ضروری ہوتاہے۔ راناحسن عباس نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی کی شادی لاہور میں ہوئی، اسلام آباد میں نہیں، فردجرم دفعہ496پر لگائی گئی، دائرہ اختیار کا تعین نہیں کیا، شادی لاہور میں ہوئی۔سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایا کہ میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس کے دلائل کی تائید کرتا ہوں جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ پھر تو آپ کہیں کہ ریاست آپ کو سپورٹ کر رہی ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ریاست کو ایسا ہی ہونا چاہیے، میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس کی تعریف کرتا ہوں، پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ بشری بی بی نے کوئی بیان دیا اور بیان کو نظر انداز کیا جائے۔پراسیکیوٹر راناحسن نے کہا کہ اپریل 2023میں محمدحنیف نے ایسی ہی شکایت دائر کی تھی میں بطور پراسیکیوٹر پیش ہوا تھا، جیسے الزامات خاورمانیکا نے لگائے، ویسے ہی محمد حنیف نے بھی لگائے تھے۔پراسیکیوٹر نے محمدحنیف کی جانب سے دائر شکایت عدالت میں پڑھی اور موقف اپنایا کہ گواہ مفتی سعید کا ذکر محمد حنیف کی شکایت میں بھی ہے، عدالت نے علاقائی دائرہ اختیار پر شکایت خارج کردی دی، میں عدالت میں موجود تھا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ محمدحنیف کی شکایت قابل سماعت قرار نہیں دی گئی تھی، علاقائی دائرہ اختیار کا تعین کیے بغیر عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل کیا گیا، اس کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر راناحسن عباس کے دلائل مکمل ہوگئے۔اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کے معاون نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ رضوان عباسی کی طبیعت خراب ہے آئندہ سماعت پر وہ دلائل دیں گے، ہمارے دلائل ضرور سنیں جائیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رضوان عباسی جان بوجھ کر کمرہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے وہ گزشتہ سماعت پر بھی بیٹھے رہے دلائل نہیں دیئے، اگر گزشتہ سماعت پر سختی کی جاتی تو آج ایسا نہ کرتے ۔ انہوں نے استدعا کی سزا معطلی پر تو فیصلہ جاری کیا جاسکتا ہے، وکیل عثمان گل نے کہاکہ ہمارا کنڈکٹ دیکھا جائے، رضوان عباسی التواء کر رہے ہیں، شکایت کنندہ تو اپیل پر دلائل دینے کیلئے تیار ہی نہیں۔عثمان گل نے سزا معطلی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بشری بی بی خاتون ہیں، عید اپنی فیملی کے ساتھ کرلیں گی۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ رضوان عباسی کو وارننگ دیتے ہیں، سماعت کی تاریخ دے دیتے ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رضوان عباسی کو گزشتہ سماعت پر بھی وارننگ دی تھی، ایسا نہ کریں کہ رضوان عباسی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردیں۔سلمان اکرم اجہ نے کہا کہ رضوان عباسی کی چال کو کامیاب نہ کریں، ایسے فیصلے سے رضوان عباسی کو شاباش دی جا رہی ہے، آج یعنی وقت ہی ضائع کیا ہے، 2سماعتوں کی کارروائی کا نتیجہ کچھ بھی نہیں ہوگا۔سلمان اکرم راجہ نے بشری بی بی کی سزا معطلی کی استدعا کی ، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ اگر رضوان عباسی آئندہ پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔ اس موقع پر سلمان اکرم راجہ جذبات میں آگئے اور کہا کہ مجھے تو رضوان عباسی کو میڈل جا کر پہنانا چاہئے۔جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر اگر اپیل پر دلائل نہ دیئے تو سزا معطلی پر دلائل سن لیں گے ۔عثمان گل نے استدعا کی کہ ایک ہفتے کیلئے مشروط سزا معطلی کا حکم دے دیں جس پر سیشن جج نے استفسار کیا کہ مشروط سزا معطلی کیسے ہوسکتی ہے؟،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رضوان عباسی نہیں آئے تو بشری بی بی کیا دس دن جیل میں رہیں گی؟۔سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ وکیل ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سماعتیں ملتوی ہوتی ہیں، دونوں فریقین کو یکساں رکھنے کیلئے عدالت کو دیکھنا پڑتاہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ سماعت کیوں ملتوی کرنی؟ دو بار رضوان عباسی نہیں آئے۔بعد ازاں عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم