عدالت نے سفاری پارک میں موجود شیروں کی نیلامی پر پابندی عائید کردی

لاہور سفاری چڑیا گھر مالی بحران کا شکار ہے۔ 12پاکستان میں گزشتہ حکومتوں کی ناقص کارکدگی کی بدہلت ملکی معیشت کا ایسا برا حال ہے کہ چڑیا گھر کے جانوروں کے لیے پیسے بھی ختم ہوگئے ہیں اسی لیے اس کا آسان ترین حل نکال لیا گیا کہ ان جانوروں کو ہی فروٖخت کردومگر عدالت بھی بخوبی جانتی ہے کہ ان جانوروں کو ملنے والے پیسے کن لوگوں کے پیٹ میں گئے ہیں اس لیے اس نے ان جانوروں کی فروخت پر بابندی عائید کردی ہے جو انتہائی احسن قدم ہے

چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر احمد جنجوعہ کے مطابق لاہور سفاری زو میں شیر اتنے ہیں کہ جانوروں کو چڑیا گھر میں داخل ہونے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔لاہور سفاری زو کا شمار پاکستان کے بہترین چڑیا گھر میں کیا جاتا ہے اور یہ 200 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ لاہور میں اب 29 شیر، 6 ٹائیگرز اور دو جیگوار رہ رہے ہیں۔

ایک شیر کو باقاعدگی سے گوشت اور مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ شیر روزانہ آٹھ سے نو کلو گوشت کھاتے ہیں۔ چڑیا گھر کے حکام نے ہر جانور کی بولی قیمت 150,000 پاکستانی روپے یا تقریباً ایک گائے کی قیمت کے برابر رکھی گئی تھی لیکن ان کا خیال تھا کہ ہر جانور نیلامی میں تقریباً 20 لاکھ روپے لے کر آئے گا جس پیسے سے باقی جانوروں کے لیے چارہ اور گوشت خریدا جائے گا ۔

پاکستان نے اب ایک نیلامی میں 12 شیر نجی افراد کو فروخت کرنے کا اپنا متنازعہ ارادہ ترک کر دیا ہے۔ جانوروں کو مزید جگہ دینے کے لیے چڑیا گھر کو وسعت دینے کے نئے منصوبے ہیں۔پاکستان میں شیر، ببر شیر اور دیگر غیر ملکی جانوروں کو پالتو جانور کے طور پر رکھنا بہت محبوب مشغلہ ہے اور اسے طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ امیر مالکان سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں اور جانوروں کو تصاویر اور فلموں کے لیے کرائے پر دیتے ہیں

جانوروں کے حقوق کے کارکنوں اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے 12 اگست کو شیروں کی نیلامی کے فیصلے کی سخت مخالفت کی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر احمد جنجوعہ نے کہا، “نیلامی کے پیچھے بنیادی وجہ جگہ کی کمی تھی،” انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے دو نئے انکلوژرز کی تعمیر کے کام کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اب چونکہ یہ مسئلہ جلد حل ہونا ہے، اس لیے نیلامی کی ضرورت نہیں ہے۔”

جنجوعہ نے اس بات کی تردید کی کہ نیلامی کی منسوخی جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کے احتجاج کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیروں کی زیادہ افزائش کرنی چاہیے، اور پھر اگر ہم نے محسوس کیا کہ ہمارے پاس ایک بار پھر جگہ ختم ہو رہی ہے، تو ہم آسانی سے نیلامی کا اعلان دوبارہ کردیں گے کر سکتے ہیں۔”

Related posts

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ

نئی دہلی میں جون میں شدید ترین بارش کا 88 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

بنگلا دیش میں ہیٹ ویو کا 76 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا