عدالت نے انتظاراحمد قتل کیس میں 2 ملزمان کو موت کی سزا سنا دی : پولیس اہل کاروں نے اشارے پر نہ رکنے والے 19 سالہ لڑکے کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا

عدالت نے انتظار قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا جس میں پولیس اہل کاروں کو مجرم قرار دیتے ہوئے سخت فیصلے سنائے گئے

فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے عدالت نے دو پولیس اہلکاروں بلال اور دانیال کو سزائے موت سنائی

اور انسپکٹر طارق رحیم اور دیگر 4 ساتھیوں کو عمر قید کی سزا سنائی۔

اے ٹی سی نے پانچ مجرموں کے خلاف 2 لاکھ روپے جرمانے کا بھی اعلان کیا

اور ثبوت نہ ہونے پر پولیس اہلکار غلام عباس کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

چودہ جنوری کو اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے اہلکاروں نے شہر کے خیابان اتحاد علاقے میں انتظار کو گولی مار دی تھی

جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا ۔

اس واقعے کے بعدپولیس انکاؤنٹر کے دو پہلو سامنے آئے

جب پولیس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ نوجوان کو موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے قتل کیا تھا۔

تاہم ، بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی پر ان کے سگنل پر نہ روکنے کے بعد فائرنگ کی۔

مقتول نوجوان اپنے والد کا اکلوتا بیٹا تھا اور حال ہی میں ملائیشیا سے واپس آیا تھا۔

  مقتول کی گاڑی میں ایک لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی،

اس لڑکی کی شناخت بعد میں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔

انتظار قتل کیس کی چشم دید گواہ مدیحہ کیانی نے تقریبا تین سال بعد کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت کو اپنے بیان میں بتایا

کہ وہ جوس پینے کے بعد انتظار کے ساتھ گاڑی میں جارہی تھی

، اسی دوران دو گاڑیوں نے ان کا راستہ روکا، ہم رُکے تو پیچھے سے آواز آئی، یہ وہی گاڑی ہے،

اس کے بعد روکنے والوں نے ہمیں جانے کا اشارہ کیا، انتظار  نے جیسے ہی گاڑی آگے بڑھائی ، پیچھے سے فائرنگ شروع ہوگئی۔

مدیحہ نے بتایا کہ گولی لگنے سے انتظار موقع پر جاں بحق ہوگیا اور گاڑی روڈ کراس کرکے ایک گٹر سے ٹکرائی اور رُک گئی

، میں خوفزدہ تھی اس لیے گاڑی سے اُتر کر رکشہ روکا

اور رکشے والے کو بتایا کہ ان لوگوں نے میرے بھائی کو گولی مار دی ہے، میں رُکی تو یہ مجھے بھی شوٹ کردیں گے

، اس کے بعد میں وہاں سے چلی گئی۔ انتظار کے والدین نے میڈیا کے ذریعے انصاف کی اپیل کی

تو اس کیس کو عدالت میں بھی سیریس لیا گیا

کیونکہ حالات اور واقعات بتا رہے تھے کہ انتظار کو ناحق مارا گیا ھے

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 13 جنوری 2018 کو سی ویو میںگاڑی 3

کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد کی درخواست پر قتل کیس کی

تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی۔

اے سی ایل سی تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر طارق محمود ، انسپکٹر اظہر احسن رضوی ، ہیڈ کانسٹیبل غلام عباس اور شاہد ، کانسٹیبل فواد خان اور تین دیگر کے خلاف ابتدائی طور پر پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔

Related posts

عالیہ نیلم لاہور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بن گئیں

فیصل واڈا اور مصطفیٰ کمال کے ساتھ پریس کانفرنس دکھانے والے چینلز بھی پھنس گئے

ملک ایجنسیوں کی مرضی پر چلے گا یا قانون کے مطابق ؛عدالت برہم