آج کل عدالتیں ملک کو انصاف اور قانون کے تابع کرنے کی بھرپور کوشش میں مصروف ہیں اسی لیے عدالت میں بیٹھے ججز کسی بھی قسم کے مس کنڈکٹ کو برداشت کرنے پر آمادہ نہیں ،مگر آج ایک سرکاری ادارے کے افسر نے جج سے ایسی بات کہی کہ اسے جیل کا ہوا کھانا پڑگئی –
عدالت میں غیر مناسب رویے پر وفاقی سیکرٹری ٹیلی کام کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
نامناسب رویے اور ہتک آمیز گفتگو پر سول جج عادل سرور سیال برہم ہو گئے اور فیڈرل سیکرٹری کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے وفاقی سیکرٹری کو 15 روز قید اور 2 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنا دی۔فیڈرل سیکرٹری ٹیلی کام محمد عمر ملک مقدمے میں بطور مدعی پیش ہوئے تھے۔کمرہ عدالت میں دوران سماعت بدتمیزی کرنے پر عدالت نے نوٹس لیا اور ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے، وفاقی سیکرٹری کو ڈسٹرکٹ کورٹ سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔آج کے جج کے اس فیصلے کے بعد مختلف محکمون کے افسران سوچ سمجھ کر ہی عدالت کے سامنے آیا کریں گے اور مناسب انداز میں پروفیشنل طریقے سے عدالت سے بات بھی کریں گے اور اپنی ڈیوٹی بھی دیں گے – جس کے بعد سرکاری افسر کی جانب سے معافی کی درخواست دائر کردی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار شریف شہری اور قانون پسند ہے، جسے پہلے کبھی سزا نہیں ہوئی، سزا کیخلاف اپیل اسد جنید ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی، اپیل پر سماعت سول جج محمد شفیق نے کی۔