عدالت اور پالیمنٹ میں محاذ آرائی آج اور بڑھ گئی -قومی اسمبلی نے عدالتی فیصلے کے خلاف قرارداد ہی پاس کرڈالی -حکومت اور اس کے اتحادیوں نے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کا فیصلہ بھی ناقابل قبول قرار دے دیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اب حکومت الیکشن کمیشن کو الیکشن کے لیے 21 ارب روپے بھی نہیں دے گا جس کے بعد یہ معاملہ اور سنگینی کی جانب جائے گا –
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کا ایوان عدالتی فیصلے کو مسترد کرتا ہے، ایوان وزیراعظم کو پابند کرتا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کیا جائے۔ قومی اسمبلی سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کی بجائے فل کورٹ میں کیس کی سماعت کا مطالبہ کرتی ہے، فل کورٹ اقلیتی فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ ایوان سپریم کورٹ کے 4 رکنی اکثریتی فیصلے کی تائید کرتا ہے۔ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں۔قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر ایوان کو تشویش ہے، سپریم کورٹ کا اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہا ہے، اس فیصلے سے وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار ہوئی ہے۔دوسری جانب عدالت نے الیکشن کمیشن کو 10 اپریل تک الیکشن معاملات پر پیش رفت بارے رپورٹ کرنے کا حکم دے رکھا ہے لگتا یہی ہے کہ حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے الیکشن نہین کروائیں گے –