کراچی: سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے منگل کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل کو ان کی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی اور خاندان کے دیگر افراد کی ملاقات کا انتظام کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بحث کرنے کی تیاری کے لیے وقت دے دیا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں امریکی عدالت کی جانب سے سنائی گئی 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ خرم لاکھانی نے پاور دائر کی۔ سماعت کے آغاز میں ہی سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے دو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے وکیل سے کہا کہ وہ عدالت کو مطمئن کریں کہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کم از کم وفاق اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیا جائے، تاہم عدالت نے مشاہدہ کیا کہ وہ وکیل سے سننا چاہتی ہے کہ امریکی عدالت کی جانب سے فیصلہ کیے گئے فوجداری کیس سے متعلق درخواست کی پاکستان میں سماعت کیسے ہو سکتی ہے۔
وکیل نے استثنیٰ پر دلائل دینے کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
نیویارک کی ایک ضلعی عدالت نے 2010 میں افغانستان کے بگرام ایئربیس پر تعینات امریکی فوجیوں پر آتشیں اسلحے سے حملہ کرنے کے الزام میں عافیہ صدیقی کو مسلسل قید میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔