صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو ضمنی الیکشن کے حوالے سے خط لکھ کر 21 فروری کو ایوان صدر بلایا تھا مگر الیکشن کمیشن نے وہاں جانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد عارف علوی نے پنجاب اور کے پی کے اسمبلیوں مے لیے 9اپریل الیکشن کی تاریخ دے دی جس پر مسلم لیگ کے رہنما بھڑ ک گئے
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ صدر عارف علوی کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی جاسکتی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ اتحادی جماعتوں کے سربراہان کریں گے
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کاکہنا تھا کہ الیکشن آئینی تقاضا ہے لیکن صدر کا ہر عمل وزیراعظم کی مشاورت سے جڑا ہے، صدر وزیراعظم کی رائے کا پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان عارف علوی کو اپنی نہیں تو کم از کم اپنے عہدے کی عزت کا خیال کرنا چاہیے ، صدر مملکت نے خود کو عمران خان کا جیالا ثابت کرتے ہوئے غیر آئینی اقدام کیا ، اس سے قبل بھی وہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر فائل لےکر عمران خان سے مشاورت کرنے چلے گئے تھے ۔ مگر وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کی جماعت ایک بھی تحریک انصاف کا ایم پی اے اپنے ساتھ نہیں ملا پائی تھی اور پرویز الہی نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا تھا اگر صدر کے مواخزے کی بات آئی تو تو صدر مملکت بھی شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں جس سے شہباز حکومت کے لیے بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں –