صدر مملکت آصف علی زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج پارلیمانی سال کے آغاز پر مستقبل کیلئے وڑن کو مختصراً بیان کروں گا،ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، بطور صدرِمملکت میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دینے کا انتخاب کیا، آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امیدہے اراکین ِپارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے، صدر کا کردار ایک متفقہ اور مضبوط وفاق کے اتحاد کی علامت ہے، تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے، میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں –
انہوں نے کہاکہ اپنی توجہ لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی،ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی،ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے،اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار اور بلاتعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے،تعمیری اختلاف، پھلتی پھولتی جمہوریت کے مفید شور کو نفع -نقصان کی سوچ کے ساتھ نہیں الجھانا چاہیے، سوچنا ہوگا کہ اپنے مقاصد، بیانیے اور ایجنڈے میں کس چیز کو ترجیح دے رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی از سرِ نو ترتیب کی جا سکتی ہے، ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں –
ہم سب کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کیلئے سب سے زیادہ اہم چیز کیاہے،مشکلات کو مواقع میں بدلنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، مضبوط قومیں مشکلات کو مواقع میں بدلتی ہیں، قائدِ اعظم، شہیدذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر جمہوریت، رواداری اور سماجی انصاف کی علمبردار تھے، قائدین کےو یژن کو اپنا کر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے، قائدین کی سوچ کے مطابق باہمی احترام، سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جا سکتا ہے، ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا نا ممکن نہیں، ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات، پارلیمانی اتفاق رائے درکارہے،بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا،ملک کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، شہریوں کے سماجی حقوق، گڈ گورننس کیلئے اصلاحات کو فروغ دینا ہوگا-
سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، حکومت نوکریاں پیدا کرنے، مہنگائی کم کرنے، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کے مابین مثبت تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے، جامع قومی ترقی، پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے، عوامی فلاح کیلئے وفاقی نظام کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے، معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے،حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے، مقامی، غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے پیچیدہ قوانین ا?سان بنانا ہوں گے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام خوش ا?ئند ہے، برآمدات متنوع بنانے، عالمی منڈیوں میں مصنوعات کی قدر بڑھانا ہوگی –
ہمیں نئی منڈیوں کی تلاش کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، آبی و سمندری حیات، ٹیکسٹائل کے شعبوں میں موجود بے پناہ صلاحیت کو بروئے کار لایا جانا چاہیے،پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بالخصوص 2022 کے سیلاب سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے خطرات کم کرنے کیلئے ماحول دوست اور موسمیاتی طور پر پائیدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی،ماحول دوست اور صاف توانائی کو نیشنل انرجی مکس کا بنیادی حصہ بنانے کی ضرورت ہے، ماحول دوست توانائی سے اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے توانائی سستی ہوگی، زرداری نے اسمبلی اور سینیٹ میں پہنچنے والے تمام مبران کو مبارک باد بھی پیش کی –
صدر زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سےپہلا خطاب
23
previous post