ایک طرف عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کے لیے 30 نومبر کی تاریخ رکھ دی گئی ہے تو دوسری طرف صدر مملکت عارف علوی کے خلاف بھی ایک درخواست آج سپریم کورٹ میں جمع کروادی گئی -صدرمملکت عارف علوی کو عہدے سے برطرف کرنےکے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔شہری کی جانب سے دائر ہونیوالی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ صدر مملکت کی جانبداری اور مس کنڈکٹ کے خلاف کارروائی کا حکم دے،صدر عارف علوی اگرمس کنڈکٹ کے مرتکب پائے جائیں تو انہیں عہدے سےبرطرف کیا جائے۔لیکن سپریم کورٹ صدر ملکت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی اس سنگین غلطی میں برابر کا حصہ دار قرار دے چکے ہیں اور صدر مملکت کو الیکشن کمیشن نے ہی کہا تھا کہ صدر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے –
درخواست میں کہاگیا ہےکہ صدر مملکت جانبدار ہیں اور ملکی سربراہ کے عہدے پر رہنےکے اہل نہیں، صدر مملکت اپنے عہدے پر غیر جانبداری سےکام نہیں کر رہے،صدر مملکت اپنی آئینی ذمہ داری سے انحراف برتتے ہوئے عہدے کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق صدر عارف علوی اپنےدفتر کو پاکستان تحریک انصاف کے حق میں استعمال کر رہے ہیں –
صدر نے انتخابات کی تاریخ نہ دے کر اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، صدر نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ جیسے معاملات پر سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیے، صدر مملکت نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دستخط نہ کر کے اپنی جانبداری کا ثبوت دیا۔شہری کی درخواست میں صدر عارف علوی ان کے سیکرٹری اور وزارت قانون و انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا جائے گا اس کا اظہار کپتان خود بھی جنوری میں ایک صحافی کو بتا چکے ہیں -اب یہ درخواست صدر مملکت کے ساتھ ساتھ چیف الیکشن کمشنر کے لیے بھی لٹکی تلوار کا کام کرسکتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو واضح لفظوں میں بتادیا تھا کہ صدر مملکت کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے یہ فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کرے گا -اب اگر اس درخواست پر کاروائی ہوتی ہے تو پھر سپریم کورٹ کا بھی امتحان ہوگا کہ وہ اس پر کیا فیصلہ دیتی ہے –
صدرمملکت کو عہدے سے برطرف کرنےکے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
