صحافی مہنگائی پر اس لیے خاموش ہیں کہ کہیں ان کےپول یا کیسز نہ کھل جائیں

پاکستان میں2008 سے جو مہنگائی کا سیلاب آنا شروع ہوا تھا وہ 14 سال گزرنے کے بعد بھی اس میں کمی نہ آسکی بلکہ اسمیں اضافہ ہی ہوتا گیا اس کی ایک بڑی وجہ وہ بیرونی قرضے تھے جن کو اتارنے پر کسی نے توجہ نہ دی اور اب یہ حالت ہوگئی ہے کہ کوئی ملک پاکستان کو قرضہ دینے کے لیے تیار نہیں کیونکہ وہ ممالک جانتے ہیں کہ انھوں نے ہمارا پیسہ واپس نہیں کرنا –

اس پر صحافی حضرات نے آواز اٹھانا ہوتی ہے مگر ان میں سے زیادہ تعداد بدقسمتی سے ان لفافہ صحافیوں کی ہے جو مختلف ادوار میں حکومت سے تحائف ،پلاٹ اور پیسے لیتے رہے مگر کپتان کے خلاف اس لیے بولتے تھےکہ وہ انہیں ایک پیسہ نہیں دیتا تھا انہیں وزیراعظم میں ضیافتیں نہیں دیتا تھا مفت میں حج اور عمرے نہیں کرواتا تھا اور نہ ہی بیرون ملک دوروں پر لے جاکر دنیا کے مہنگے ترین ہوٹلوں میں ٹہراتا تھا -بعض کو یہ خطرہ ہے کہ ان کے راز سیاست دانوں کے پاس ہیں او ر کئی کی تو ویڈیوز بھی ہونگی -ا



 

نہیں ڈر ہےکہ کہیں ان کے کیسز بھی عدالت میں نہ کھل جائیں یہی وجہ ہے کہ اتنی مہنگائی ہونے پر بھی ان کے لب بند ہیں اور انھوں نے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے –
کمر توڑ مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں ، ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 800 روپے تک مہنگا ہوا ہے ۔ آٹا ، مرغی ، گوشت ،انڈے ، دالیں، سبزی پھل ہر چیز مہنگی ہوئی جن میں 20 کلو آٹےکا تھیلا 800 روپے تک ، زندہ مرغی کا گوشت 110 روپے فی کلو تک اور انڈے 100 فی درجن تک مہنگے ہوئے ہیں۔ چاول 40 روپے ، دال مسور اور دال مونگ 90 روپے جبکہ دال ماش 125 روپے فی کلو تک مہنگی ہوئی -ڈھائی کلو گھی کا ڈبہ 395 روپے ، تازہ دودھ 60 روپے فی لیٹر ، دہی 60 رہی فی کلو ، گائے کا گوشت 100 روپے چھوٹا گوشت مٹن 400 روپے تک مہنگا ہوا ہے،

 

سبزی کی قیمتیں گوشت کے برابر ہوگئیں – ٹماٹر کی قیمت میں 100 روپے ، پیاز کی قیمت میں 210 روپے ، آلو کی قیمت میں 50 روپے تک اضافہ ہوا ہے ایک مرتبہ لیموں کی قیمت ماہ رمضان میں ہزار روپے کلو تک بھی گئی ۔

Related posts

پنجاب میں 12جون کو قائم ہونے والے تمام الیکشن ٹریبونلزمعطل

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی ایک اور رکاوٹ دور

نو ٹو پلاسٹک ؛ ہمارا مقصد پنجاب کو پلاسٹک فری بنانا ہے؛مریم نواز