وزیراعظم شہباز شریف کی تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش پر پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنی شرائط سامنے رکھ دیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک زمانہ تھا جب سیاستدان ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے، اسی ایوان میں تنقید کے باوجود سیاستدان ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات ہیں تو بیٹھ کر بات کریں، میں آج بھی کہتا ہوں آئیے بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور معاملات طے کرتے ہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیراعظم کی پیشکش پر اپنے خطاب میں شرائط دہرائیں اور کہاکہ عمران خان سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کورہا کیا جائے۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ میں فارم 47 کے وزیراعظم کو کہنا چاہتا ہوں ، ماحول بہتر ہو رہا ہے ، بات تب ہو گی جب میرا وزیراعظم باہر آئے گا، بات تب ہو گی جب میرے قیدی باہر آئیں گے، یہ ہاؤس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہو گا۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مفاہمت تب ہو گی جب آپ یاسمین راشد،صنم جاوید ،عالیہ حمزہ ، محمود الرشید کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے، مفاہمت تک ہو گی جب آپ حسان نیازی،عمر چیمہ، اعجاز چوہدری کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے۔آج جس انداز میں شہباز شریف نے تحریک انصاف کے ارکان کے ہاتھ پکڑ کر گفتگو کی ہے لگتا ہے کہ اب برف کے پگھلنے کا آغاز ہوجائے گا کیونکہ جو اس وقت معیشت اور امن وامان کی صورتحال ہے اور جو مشورے دوست اور ہمسایہ ممالک اس حکومت کو دے رہے ہیں اب حکومت کے پاس سوائے مزاکرات کے کوئی آپشن باقی نہیں رہ گیا -دوسری جانب پی ٹی آئی تو چاہتی ہے کہ میرٹ پر فیصلے ہوں ساتھ ساتھ مزاکرات کا سلسلہ شروع ہو اور نظام حکومت آگے بڑھے –