بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن نے جس طرح اجیلا میھیوز کو وکٹ پر کھڑے ہونے کے بعد ٹائم آؤٹ قرار دیا تھا اس پر دنیا میں کرکٹ کا ممنہ کالا ہوگیا تھا -اس پر مختلف کھلاڑیوں نے کھل کر تنقید کی تھی -کیونکہ کرکٹ کو جینٹل مین گیم کہا جاتا ہت یہی وجہ ہے کہ 100 سال سے زائید کے عدصے میں کسی نے کسی بیٹسمین کا اس طرح پولین نہیں بھیجا تھا –
بنگلا دیش اور سری لنکا کے درمیان ورلڈ کپ میچ کے دوران وقار یونس اور سابق سری لنکن کرکٹر رسل آرنلڈ نے کمنٹری باکس میں شکیب الحسن کے اس اقدام پر تنقید کی اور اسے سپورٹس مین شپ کے خلاف قرار دیا تھا۔ وقار یونس نے شکیب الحسن کے اس عمل پر سوال اٹھایا اور بنگلادیش ٹیم کے طرز عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرکٹ کی روح کے خلاف ہے۔اس پر بنگلہ دیش کے ایک جج نے وقار یونس کو ہی آڑے ہاتھوں لے لیا اور ان کے خلاف پاکستان سے شکایت کردی –
بنگلا دیش ہائیکورٹ نے پاکستان کے سابق پاکستانی کرکٹر وقار یونس کی شکیب الحسن پر تنقید کے حوالے سے کرکٹ بورڈ سے جواب طلب کرلیا۔وقار یونس نے سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ میچ میں اینجلو میتھیوز کو کرکٹ کی 146 سالہ تاریخ میں پہلی بار متنازع طور پر “ٹائم آوٹ” کروانے پر بنگلا دیشی کپتان شکیب الحسن پر تنقید کی تھی۔ بنگلادیش کی قومی خبررساں ایجنسی کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ بورڈ حکام کو ورلڈ کپ کمنٹیٹرز کی فہرست سے وقار یونس کو نکلوانے کیلئے انکے خلاف آئی سی سی میں شکایت درج نہ کرنے کی وضاحت کرنی ہوگی۔
بنگلادیش ہائی کورٹ نے کرکٹ بورڈ سے کہا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں وقار یونس کیخلاف شکایت درج کیوں نہیں کراتے؟۔ عدالت نے بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے صدر کو جواب کے لئے 10 دن کی مہلت دے دی۔ بنگلادیش ہائی کورٹ کے جسٹس مصطفیٰ زمان اسلام اور جسٹس محمد عطاء اللہ کی بنچ نے اس معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ ولی الرحمان خان کی جانب سے دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
شکیب الحسن کے فیصلے پر تنقید کیوں کی ؟؛ بنگلہ دیشی ہائی کورٹ وقار یونس پر برہم
24