شوہروں کے لیے خوشخبری : خلع کی صورت میں حق مہر نہیں دینا پڑے گا

پاکستان کی فیڈرل شریعت کورٹ نے آج ایک بڑا فیصلہ دیا جس کے مطابق اگر کوئی عورت خلع لینا چاہے گی تو اسے حق مہر سے دستبردار ہونا پڑے گا- یہ فیصلہ یقینا اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ جو خواتین پیسے کے لالچ میں خلع لینا چاہتی تھیں اب وہ اپنے اس قبیح فعل سے باز آجائیں گی البتہ وہ خواتین جو اپنی کسی مجبوری یا شوہر کے رویے سے تنگ آکر آزادی چاہتی ہیں انہیں اپنے شوہر کی دولت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ،اسلیے انہیں اس فیصلے پر کوئی ملال نہیں ہوگا

پنجاب اسمبلی نے متعلقہ قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے خواتین کو خلع کی بنیاد پر طلاق دیتے ہوئے بلا معاوضہ ‘حق مہر’ کا 50 فیصد حاصل کرنے کا حق دیا تھا۔ ان ترامیم میں خواتین کو یہ بھی پابند کیا گیا کہ وہ پہلے سے ادا کیے گئے ‘حق مہر’ کا 25 فیصد واپس کریں۔تاہم چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی، جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل تین رکنی ایف ایس سی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ خلع کی بنیاد پر اپنے شوہر کو 100 حق مہر چھوڑنا پڑے گا اگر وہ حق مہر لینا چاہتی ہیں توانہیں عدالت سے طلاق کے لیے رجوع کرنا ہوگا ۔

پنجاب اسمبلی نے 2015 میں یہ بل منظور کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ خلع کی بنیاد پر طلاق کی صورت میں شوہر غیر ادا شدہ ‘حق مہر’ کا 50 فیصد ادا کرنے کا پابند ہو گا، جب کہ عورت واپس کرنے کی پابند ہو گی۔ حق مہر کا 25% اس کے شوہر نے اسے شادی کے وقت ادا کیا۔

اس بل کو سینئر وکلاء سردار محمد حفیظ خان، سردار محمد ہمایوں، سردار عابد ذاکر، زوفشاں صدیق اور راجہ ثاقب ایڈووکیٹ نے ایف ایس سی میں چیلنج کیا تھا۔ درخواستوں کی سماعت ساڑھے چھ سال تک جاری رہی۔

Related posts

ہائیکورٹ کا تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کی فوری رہائی کا حکم

9 جولائی 1967:مادر ملت فاطمہ جناح کی 57 ویں برسی

پاکستان کی معروف خاتون شیف ناہید انصاری آپا انتقال کر گئیں