نواز شریف کے نہایت قریب سمجھے جانے والے صحافی نے پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک مرتبہ پھر مصالحت کی جانب پیش رفت کرنے کا مشورہ دے دیا -سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں کھا کہ عمران خان اور انکی پارٹی کی سنگین غلطیوں کے باوجود پی ٹی آئی کی قبر پر اقتدار کی عمارت کھڑی کی گئی تو وہ ناپائیدار ہو گی بالکل اسی طرح جیسے پیپلز پارٹی کو ضیاء الحق دور میں دفنا کر جونیجو حکومت لائی گئی کیا وہ چل سکی؟ عمران کو جیل بھیجنے ،حتیٰ کہ پھانسی چڑھانےسے اس کا ووٹ بینک ختم نہیں ہوگا ،تاریخ سے یہی سبق مل رہا ہے کہ عمران خان جیل میں رہ کر بھی پاپولر رہے گا۔ عمران خان کی مقبولیت اس دن ختم ہو گی جب اسے سیاسی شکست ہو گی نواز شریف کو وزیر اعظم بن کر اگر کامیاب حکومت چلانی اور سیاسی بحران سے نکلنا ہے تو انہیں عمران خان اور تحریک انصاف کی طرف مفاہمت کا ہاتھ بڑھانا چاہیے ۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے “جنگ ” میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان “مصالحت یا محاذ آرائی: بہتر کیا؟”میں سیاسی منظر نامے سے متعلق اہم پیش گوئیاں کر دیں ۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ مقتدر حلقے عوام کا موڈ بھی ذہن میں رکھیں -اگر یہ سلاسلہ اسی طرح چلتا رہا تو ملک میں مزید انتشار بے چینی اور بدنظمی ہوگی – انھوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ نواز شریف کی مثال لے لیں نواز شریف کو مقتدرہ نے 3بار اقتدار سے نکالا ہر دفعہ اس کا ووٹ بینک پہلے سے بڑھا اور ہر بار مقتدرہ کو اس سے صلح کرکے دوبارہ لانا پڑا تاریخ سے یہی سبق مل رہا ہے کہ عمران خان جیل میں رہ کر بھی پاپولر رہے گا۔ عمران خان کی مقبولیت اس دن ختم ہو گی جب اسے سیاسی شکست ہو گی۔ یاد رکھیں کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں تب ختم ہوئی جب گیلانی زرداری حکومت اپنے 5سالہ دور میں اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی۔ عمران خان کے حامیوں کا خیال ہے کہ خان کو مزید موقع ملتا تو وہ سب کچھ بدل دیتا بس اسی آس اور امید پر ان کا ووٹ بینک اب بھی برقرار ہے ۔پاکستان میں اس وقت طاقت وروں کی لڑائی جاری ہے مگر اس لڑائی کا خمیازہ صرف اور صرف پاکستانی عوام ہی بھگت رہی ہے -خدا نہ کرے کہ قوم کے معاشی حالات ان کے صبر کا پیمانہ لبریز نہ کردیں اگر عوام خود سڑکوں پر مہنگائی کے خلاف نکل آئی تو ……..
پھر جو ہونا ہے وہ بہت خوفناک ہوگا -اللہ ہمہیں اس دن سے محفوظ رکھے