عمران خان کے دور حکومت میں قعرآنی تعلیم کو نصاب میں شامل کیا گیا تھا جس پر پوری قوم کی جانب سے ان کو بپہت پزیرائی ملی تھی اور جہاں کپتان کے کارناموں کا تزکرہ آتا تھا تو ایک یہ عمل بھی شمار کیا جاتا تھا مگر پھر اس کو تبدیل کرنے کے حوالے سے باتیں شروع ہوئیں تو سخت عوامی ردعمل آیا جس پر معاملہ عدالت میں گیا جہاں آج عدالت کو مطمئن کردیا گیا – اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس اعجاز اسحاق نے مسعود حسن گیلانی کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔عدالت نے انٹرا کورٹ اپیل نمٹاتے ہوئے کہا کہ وزارت تعلیم سے پوچھا گیا کہ ایکٹ 2017 کے تحت لازمی قرآنی تعلیم کو نصاب میں شامل کیا؟ تو جواب آیا قرآنی تعلیم کو نصاب میں شامل کر لیا گیا ہے جبکہ قومی نصاب کونسل سیکرٹریٹ نے ناظرہ قرآن اورقرآن پاک کے ترجمہ کے لئے این او سی بھی جاری کئے۔عدالت نے کہا کہ اسلام آباد پرائیویٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے نجی تعلیمی اداروں کوبھی عمل درآمد کے لئے خطوط لکھے، وزارت تعلیم کے ڈپٹی ڈائریکٹرلیگل نے کتابوں کے سات والیمزبھی جمع کرائے ہیں، یہ کورسز اردو، انگریزی اور سندھی زبان میں طلبہ کے لئے چھاپے گئے ہیں۔
اسلام باد ہائیکورٹ نے کہا کہ گریڈ ون سے فائیو تک قرآن پاک کی تعلیم نصاب میں شامل کی گئی جبکہ گریڈ 6 سے 12 تک قرآن پاک کا ترجمہ نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔