کراچی میں سہراب گوٹھ سپر مارکیٹ کے قریب 3 ڈکیتوں نے اسپیڈ بریکر کا فائدہ اٹھایا اور قریب 20 سیکنڈ میں شہری کو لوٹ کر باآسانی فرار ہو گئے۔
سپیڈ بریکر آپ نے ہر غیر ضروری جگہ پر دیکھے ہوں گے، جس طرح گاؤں میں جب نئی نئی پکی سڑکیں بننے لگیں اور گلیاں بازار بھی پکے ہونے لگے تو ہر آدمی اپنے گھر کے آگے ایک جمپ بنوا لیتا تھا تا کہ کوئی بھی وہاں سے گزرے تو دو چار گالیاں نکالتا ہوا گزرے۔
اسی طرح شہروں میں بھی جگہ جگہ سپیڈ بریکر بنائے جاتے ہیں جن کا عوام کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہونے لگا۔
اب چوروں کو گن پوائنٹ پر کسی کو روکنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ لوگ خود ہی جب اپنی سواری آہستہ کرتے ہیں تو چور، حضرت عزرائیل کی طرح یکا یک سامنے آ جاتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ اپنے گھر کے آگے تو کتا بھی شیر ہو جاتا ہے۔ ڈکیتوں کی پھرتی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس گلی میں روزانہ کے اٹھنے بیٹھنے والے لوگ ہوں گے۔
ایسی آسانی باہر سے آئے ہوؤں کو تو میسر ہونے سے رہی۔ ایسا ذہنی اطمینان کسی غیر شہر کے چور کو تو کبھی نہیں ہو سکتا۔
اطلاعات کے مطابق شہری کی موٹر سائیکل اسپیڈ بریکرپر ہلکی ہوتے ہی ملزمان پہنچ گئے اور شہری سے موبائل فون،نقدی چھین کر باآسانی فرار بھی ہوگئے۔
گذشتہ ہفتے ہی کراچی میں ڈاکوؤں نے بچوں کو ڈھال بناتے ہوئے شہری سے لوٹ مار کی اور فرار ہوگئے تھے۔ لوٹ مار کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
شہر قائد میں رواں سال اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں 50 ہزار سے تجاوز کرگئیں۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ شہر میں 8 ماہ کے دوران لوٹ مار کے دوران 54 افراد کو قتل کردیا گیا۔
ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 458 افراد زخمی ہوئے۔