اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے منگل کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو تھر کے ’انڈر گراؤنڈ گیسیفیکیشن‘ منصوبے میں رقوم کے غبن کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تھر کول گیسیفیکیشن منصوبے میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ تھر کول منصوبے سے متعلق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کی سفارشات اور فائنڈنگز پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، ریمارکس دیئے گئے کہ “فلاحی اسکیموں کے فنڈز کا شفاف طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا”۔
بنچ نے مزید کہا کہ ضرورت کے مطابق نہ تو آر او پلانٹس لگائے گئے اور نہ ہی پینے کا صاف پانی دستیاب ہے۔
جسٹس گلزار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کے لیے سولر پاور جنریشن پلانٹ بھی نہیں لگائے جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “بظاہر ترقیاتی اور فلاحی فنڈز میں غلط استعمال اور بے ضابطگیاں ہوئیں”۔

عدالت نے کہا کہ موبائل ایمرجنسی ہیلتھ یونٹ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت تین ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔