سپریم کورٹ میں2 اسمبلیوں میں ضمنی انتخاب کرانے کے حوالے سے سماعت ہوئی -جس میں پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے وکلاء نے بھی حاضری لگوائی -آج سپریم کورٹ میں فل کورٹ بنانے کی بھی بازگشت سنائی دی -اور یہ بھی بات ہوئی کہ سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھ بھی سکتی ہے یا نہیں
سپریم کورٹ میں خیبر پختون خوا اور پنجاب میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران فاروق ایچ نائیک نے بینچ میں شامل جسٹس اعجا ز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراض اٹھا دیاہے ۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران (ن) لیگ کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ حکم کی کاپی ابھی تک دستیاب نہیں ہوئی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج اکٹھے ہونے کا مقصد تھا کہ سب کو علم ہو جائے ،مختلف فریقین کے وکلاءعدالت میں دیکھ کر خوشی ہوئی ، فارو ق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، درخواست ہے سب کو نوٹس جاری کیے جائیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بینچ کی تشکیل پر ہمیں 2 ججز پر اعتراض ہے ،دونوں ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض ہے ،نہایت احترام سے ججز کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض کر رہاہوں ، اعتراض کرنے کا فیصلہ قائدین نے کیاہے
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج پہلے سب کی حاضری لگائیں گے ، سوموار کو سب کو سنیں گے –
فاروق ایچ نائیک نے( ن) لیگ ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایف کا مشترکہ بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا ، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ (ن) لیگ ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا متفقہ بیان پڑھ رہاہوں، تینوں سیاسی جماعتیں احترام سے کہتی ہیں کہ 2رکنی بینچ کا از خود نوٹس کا حکم سامنے ہے۔جسٹس جمال مندو خیل کا عدالت میں پڑھا گیا بیان بھی ہے ، انصاف کی فراہمی ، فیئر ٹرائل کے تناظر میں دونوں ججز صاحبان کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ مناسب نہیں ہو گا معاملہ فل کورٹ سنے ۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیف جسٹس سے درخواست کرتاہوں معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے ، عدالت سے استدعا ہے کہ فل کورٹ تشکیل دیاجائے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ میرے مطابق 184/3 سے متعلق سمجھتاہوں کیوں نہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے ۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس وقت میں گہرائی میں نہیں جاﺅں گا، میرا بھی یہی خیال ہے معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے۔چیف جسٹس نے عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم پہلے کیس میں قابل سماعت ہونے پر بات کریں گے ۔سپریم کورٹ نے سماعت پیر ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔