پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کو بدل سکتا ہے؟ عدالت نے کہاکہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ کو بدل دیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود نہیں جن میں اس طرح الیکشن کی تاریخ تبدیل کی گئی ہو،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم نے دیکھنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاریخ بدلنے کا اختیار ہے یا نہیں؟ چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے سماعت کی، بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں، جسٹس امین الدین اورجسٹس جمال خان مندوخیل بھی بنچ کاحصہ ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کیا آپ سمجھتے ہیں ، الیکشن کی تاریخ میں توسیع غلط ہے، وجوہات بتائی جائیں؟عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہاکہ یکم مارچ کو عدالت نے انتخابی تاریخ سے متعلق ہدایات جاری کی تھیں، عدالت نے کم سے کم وقت میں انتخابات کا اعلان کرانے کی ہدایت کی تھی، 6ماہ تک الیکشن ملتوی کرنے کا تو حکم نہیں تھا،صدر نے پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کی تاریخ دی۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کب شیڈول جاری ہواتھا؟وکیل علی ظفر نے کہا کہ 8 مارچ کو الیکشن کا شیڈول جاری ہواتھا،الیکشن کمیشن نے 3 بار خلاف ورزی کرکے ہیٹ ٹرک کی ہے،الیکشن کمیشن نے آئین، صدر اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔عدالت نے کہاعدالت حکم دے چکی ہے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد حکومت کسی بھی وجہ سے انتخابات میں تاخیر نہیں کر سکتی، جسٹس امین الدین نے کہاکہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ انتخابات میں ایسی وجوہات سے تاخیر ہوئی ہو، انتخابات کیلئے فنڈز کس نے فراہم کرنے ہیں؟
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ آنے سے پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیاگیا؟انتخابات سے متعلق کیس ہائیکورٹ میں بھی تو زیرالتواتھا، کیا سپریم کورٹ اس کیس کو سن بھی سکتی ہے یا نہیں ۔جسٹس منیب اختر نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکم تھا اس لئے عدالت اس کیس کو سن سکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس کا جوفیصلہ تھا اس پر تو تمام ججز کے دستخط نہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میرے خیال میں معزز جج عدالتی فیصلے پر دستخط نہ ہونے کی بات کررہے ہیں، سپریم کورٹ کے اکثریتی حکم کی سمری پر ججز کے دستخط ہیں ۔اب سپریم کورٹ کو یہ دیکھنا ہے کہ الیکشن کمیشن صدر مملکت کی دی گئی تاریخ بدل سکتا ہے یا نہیں – عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی –