لاہور ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود جس طرح پرویزالہی کو اٹھایا گیا اس پر عدلیہ کے وکلاء میں سخت غصہ پایا جارہا ہے -یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی بار بار گرفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے واضح احکامات تھے کہ پرویز الٰہی کو کسی صورت گرفتار نہ کیا جائے، بار بار گرفتاریاں نہ صرف سنگین ناانصافی بلکہ انصاف کے اصولوں، قانون کی حکمرانی اور عدالتی احکامات کے تقدس کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ بار کا اپنے بیان میں مزید کہنا ہے کہ ضمانت ملنے کے فوراً بعد بار بار گرفتاریوں کا سلسلہ اختیارات کے انتہائی غلط استعمال پریشان کن قدم ہے، سپریم کورٹ بار یہ سمجھتی ہے کہ بار بار گرفتاریوں کا عمل قانون کی حکمرانی، عدالتوں کی نافرمانی، آئین میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ایم پی او قانون ڈریکونین قانون ہے جس کووہاں بھی استعمال کیا گیا جہاں مذکورہ قانون میں بیان کردہ حالات حقیقی طور پر موجود نہیں تھے۔ مگر اب تک حیران کن طور پر ججز کا کوئی ردعمل نہیں آیا -البتہ عدالت کے معزز جج نے آئی جی واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے –