پی ٹی آئی کو اس وقت وکلاء کی بہت بڑی سپورٹ حاصل ہے -سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی پی ٹی آئی کی بھی فل سپورٹ حاصل ہے -یہی وجہ ہے کہ حکومت چیف جسٹس کے خلاف کاروائی کرنے یا ریفرنس بھیجنے میں کشمکش کا شکار ہے -سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پارلیمنٹ کی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق قرار داد کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔سپریم کورٹ�بار ایسوسی ایشن � کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی قرار داد آئین اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے،بدقسمتی ہے کہ قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ آرٹیکل 68 کے مطابق کسی جج یا جج کے طرز عمل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا،ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کے خلاف توہین آمیز اور انتہائی اہانت آمیز تبصرے کیے ہیں، یہ تبصرے نہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سالمیت کے لیے براہ راست چیلنج ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلہ حتمی ہے اور قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے اسے الگ نہیں کیا جا سکتا، میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ قرارداد ایوان کے 342 میں سے صرف 43 ارکان نے منظور کی تھی، ایسی قراردادیں انتشار کا باعث بنیں گی جب استحکام اور جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کی ضرورت ہو۔وکلاء نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر چیف جسٹس کے خلاف حکومت نے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کی تو بہت خطرناک نتائج بھگتنا پڑیں گے کیونکہ انھوں نے چیف جسٹس کو اپنی ریڈ لائین قرار دیا ہوا ہے –