سوشل میڈیا کو بیڑیاں پہنانے کے فیصلے پر حکومت کے اتحادی بھی ناراض

Journalists protest against the ban of two private Pakistani news channels broadcasting out of Dubai, in Lahore, 17 November 2007. Two leading private Pakistani television news channels broadcasting out of Dubai have been shut down amid pressure from military ruler Pervez Musharraf, the networks said. AFP PHOTO/Arif ALI (Photo by Arif Ali / AFP)

عمران خان جن کا 30 ستمبر 2011 کا جلسہ کامیاب کرنے اور پھر بھرپور میڈیا کورج کے ذریعے خان کی جماعت کو مقبول بنانے میں میڈیا اور سوشل میڈیا کا بڑا ہاتھ ہے ان کی رفاقت اور سپورٹ کے بغیر عمران خان نہ تو مینار پاکستان کا جلسہ کامیاب کر پاتے اور نہ ہی قومی سطح کی جماعت بن پاتے مگر افسوس کہ آج اسی میڈیا کے صحافیوں کو ان کے اس کام اور تحریک انصاف کو سپورٹ کرنے کی سزا دی جارہی ہے اور میڈیا کو لگام ڈالنے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے اگر حکومت ملک میں امن وامان قائم کرنے ملک سے شدت پسندی کے خاتمے اور اشتعال انگیز خبروں اور مزہبی منافرت پھیلالے والوں کو آہنی ہاتھوں سے روکتی ہے تو یہ بہت ہی اچھا اور احسن قدم ہے کیونکہ ملک کی سالمیت اور وقار مقدم ہےجو ہر محب وطن پاکستانی کودل و جان سے قبول ہے – مسلمانوں کو بھائی بھائی بنا کر رکھنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دیا ہے اور حکومت کوایسا کرنے کا 100 حق حاصل ہے مگر اپنے مخالفین کو دبانے کے لیے اگر وہ ایس کرتی ہے تو یہ کسی جرم سے کم نہیں

اتوار کے روز صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے اور انتخابی قوانین میں تبدیلی کی حکومت کی نئی کوششوں کو اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ میڈیا اور صحافیوں کی مختلف تنظیموں کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس نے اسے حکمران پاکستان تحریک کا ایک اور “مضحکہ خیز” اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف شہریوں کے بنیادی حقوق پر بیڑیاں ڈالے گی اور اظہار رائے اور اختلافی آوازوں کی آزادی کو سلب کرے گی۔

میڈیا اور صحافی اداروں نے اعلان کیا کہ وہ نہ صرف اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے جس کے بارے میں ان کے خیال میں تازہ ترین حکومتی اقدام کا مقصد میڈیا کی آزادی کو روکنا ہے بلکہ اس کے خلاف ایک احتجاجی تحریک بھی چلائیں گے۔

یہاں تک کہ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان جو مرکز میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے، نے متنازعہ آرڈیننس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اسے “حکومت کی طرف سے ایک طرح کا آمرانہ قدم ” قرار دے دیا۔ ایم کیو ایم پی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیر قانون، جو ایم کیو ایم پی کے سینیٹر بھی ہیں، کے آرڈیننس کے نفاذ کے اعلان کے چند گھنٹے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’اس طرح کے قوانین خود حکومت کے لیے مسائل پیدا کریں گے۔‘‘

Related posts

شہباز شریف کا 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو رعایت دینے کا اعلان

محرم میں سوشل میڈیا بندش سے متعلق صوبوں کی درخواست مسترد

فواد چوہدری نے شاہد آفریدی کو ” ڈفر ” قرار دے دیا