سال 1948 سے آزادی حاصل کرنے والے ملک سری لنکا میں اس وقت بدامنی ،بے روزگاری ،مہنگائی اور لوڈشیڈنگ عروج پر ہے – اس وقت سری لنکا کو خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے
سری لنکا میں سیاسی و معاشی بحران شدت اختیار کر گیا، کابینہ کے 26 اراکین احتجاجاً مستعفی ہو گئے جبکہ اپنی آزادی کے بعد سے ہی سری لنکا میں معاشی بحران بد سے بد تر ہوتا جارہا ہے۔#SriLanka#EconomicCrisis#26CabinetMembers#Resigns#MMNews
صدر گوٹابایا راجا پاکسے نےاس صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کے بعد جمعے کو ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایک ہجوم نے دارالحکومت کولمبو میں ملک کے سربراہ کے گھر پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تھی، اور پیر کی صبح تک ملک بھر میں کرفیو نافذ ہے۔
سری لنکا کے مرکزی اپوزیشن اتحاد، سامگی جنا بالاویگایا نے سوشل میڈیا بلیک آؤٹ کی مذمت کی جس کا مقصد عوامی مظاہروں کو روکنے کے لیے تھا، اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت مستعفی ہو جائے۔