تفصیلات کے مطابق آئی جی کے پی کے نے بتایا کہ دیر کا واقعہ دو فریقین کے درمیان تھا جبکہ گلی باغ میں سکول وین پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھا ، مقتول حسین احمد کو غیر ت کے نام پر سالے نے قتل کیا اور سکول وین پر حملہ دہشتگردی نہیں تھی ، اتفاق سے اس دن لوئر دیر میں بھی بچوں پر فائرنگ کا واقعہ ہوا۔ حسین احمد کو مارنے کے لیے جو فائرنگ کی گئی اس کی زد میں آ کر دو بچے بھی زخمی ہوئے ، واقعہ کے بعد عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا اسی لیے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اس واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا –
واقعہ سے سوات کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی ،پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیاہے جبکہ دو تاحال فرار ہیں، منصوبے میں ملوث ایک ملزم دبئی فرار ہو گیاہے ،اس کو انٹرپول کے ذریعے لانے کیلئے رابطے کیے جارہے ہیں – آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ سوات میں امن کی فضاءقائم ہے اور کوئی دہشت گرد سوات میں موجود نہیں ہے ۔