سوات سکول وین حملہ : دہشت گردی نہیں ذاتی دشمنی کا شاخسانہ نکلا ���� ���

اج سے 10 روز قبل سوات میں ایک سکول وین پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں ڈرائیور کی موت ہوگئی تھی اور 2 بچے زخمی ہوئے تھے اس واقعے نے پورے سوات میں خوف اور دہشت کی لہر پیدا کردی تھی اور ہزاروں کی تعداد میں اہلیان سوات اس واقے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے -اب اس کیس میہں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے یہ خبر اہل سوات کے لیے اطمنان کا باعث ہوگا کہ یہ واقعہ دہشت گردی نہیں بلکہ ذاتی دشمنی کی بنا پر پیش آیا تاہم مجرم نے کمال ہشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے چال چلی اور اپنے بہنوئی کو اسوقت نشانہ بنایا جب وہ بچوں کو سکول سے گھر لیکر جارہا تھا تاکہ اس کو دہشت گردی سمجھا جائے – اب سکول وین پر فائرنگ کے واقعے کو آئی جی خیبر پختون خوا نے اسے ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیاہے ۔

 

تفصیلات کے مطابق آئی جی کے پی کے نے بتایا کہ دیر کا واقعہ دو فریقین کے درمیان تھا جبکہ گلی باغ میں سکول وین پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھا ، مقتول حسین احمد کو غیر ت کے نام پر سالے نے قتل کیا اور سکول وین پر حملہ دہشتگردی نہیں تھی ، اتفاق سے اس دن لوئر دیر میں بھی بچوں پر فائرنگ کا واقعہ ہوا۔ حسین احمد کو مارنے کے لیے جو فائرنگ کی گئی اس کی زد میں آ کر دو بچے بھی زخمی ہوئے ، واقعہ کے بعد عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا اسی لیے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اس واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا –

واقعہ سے سوات کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی ،پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیاہے جبکہ دو تاحال فرار ہیں، منصوبے میں ملوث ایک ملزم دبئی فرار ہو گیاہے ،اس کو انٹرپول کے ذریعے لانے کیلئے رابطے کیے جارہے ہیں – آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ سوات میں امن کی فضاءقائم ہے اور کوئی دہشت گرد سوات میں موجود نہیں ہے ۔

Related posts

کینیا کی عدالت سے ارشد شریف شہید کو انصاف مل گیا

سندھ ؛ ڈاریکٹر ز اور ڈی ای او ایجوکیشن ذکوٰۃ ،صدقات کے پیسے کھاگئے

اداکارہ زینب جمیل پر فائرنگ کرنے والوں کی شناخت ہوگئی