�سندھ میں کم رقبے پر بنائی جانے والی عمارتیں ناقص میٹیریل کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن رہی تھیں اور کئی بلند و بالا عمارات زمین بوس ہونے کی وجہ سے اموات بھی ہوئی تھیں جس پر ایسی عمارتوں کی تعمیر کی بندش کے احکامات عدالت کی جانب سے دیے تھے مگر یہ سلسلہ جاری رہا اور لوگ سستی بلڈنگ کے لالچ میں ان عمارات میں فلیٹ بھی خریدتے رہے -سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کے علاقے آگرا تاج میں 96 گز پلاٹ پر 9 منزلہ عمارت بنانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے 9 منزلہ عمارت مسمار کرنے کا حکم دے دیا ساتھ ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو دو ہفتوں میں عمارت مسمار کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کروانےکی ہدایت بھی کردی ۔
دوران سماعت عدالت نے عدالت نے الاٹیز کی درخواست بھی مسترد کردی ، الاٹیز کے وکیل سے استفسار کیا کس بنیادوں پر آپ نے اس عمارت میں فلیٹس لیے؟ یہ خطرہ آپ نے خود مول لیا ممانعت کے باوجود جب فلیٹس خرید رہے تھے تب دیکھ لیتے، ہم آپ کی درخواست مسترد کر رہے ہیں، آپ چاہیں تو معاوضے کے لئے الگ سے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ96 گز کے پلاٹ پر 9 منزلہ عمارت بناکر فلیٹس فروخت بھی کردیے گئے،عدالتی احکامات کے باوجود عمارت کھڑی کر دی گئی ہے، عدالتی چھٹیوں میں بلڈر نے پوری عمارت کھڑی کردی۔عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی ۔