سعودی عرب میں جب سے محمد بن سلمان جب سے ولی عہد بنے ہیں سعودی عرب میں بہت سی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں -اب وہان لوگوں کے لیے انترٹینمنٹ کے مختلف پروگرام کیے جارہے ہیں خواتین پر لگی پابندیوں میں نرمی کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب بھی اب دوسرے عرب ممالک کا طرز زندگی اپنانے لگا ہے مگر اس پر مزہب سے شدید لگاؤ رکھنے والے شہری اپنے تحفظات کا بھی اظہار کرنے لگے ہیں -اب جب مس یونیورس کا مقابلہ ہونے کو ہے تو یہ افواہ پھیلی کہ اس میں بھی سعودی عرب کی کوئی خاتون شرکت کرنے والی ہے جس پر عوام کا سخت ردعمل آیا -’مس یونیورس‘ کے نام سے مقابلہ حسن کرانے والی تنظیم ’مس یونیورس آرگنائزیشن‘ نے 2024ء کے مقابلے میں سعودی عرب کی شرکت کی تردید کر دی۔ ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق مس یونیورس آرگنائزیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقابلہ حسن 2024ء کے لیے سعودی عرب میں کوئی سلیکشن پراسیس نہیں ہوا۔تنظیم کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ مس یونیورس2024ء میں سعودی عرب کی ایک ماڈل کی شرکت کے متعلق خبر بے بنیاد ہے۔ رپورٹ کے مطابق تنظیم کی طرف سے یہ بیان سعودی عرب کی ماڈل رومی القحطانی کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں رومی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مس یونیورس 2024ء میں سعودی عرب کی نمائندگی کر رہی ہے۔
رومی القحطانی کی اس پوسٹ کے بعد انٹرنیٹ پر ایک ہنگامہ برپا ہو گیا اور لوگ اسلامی ریاست کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے۔ رومی القحطانی کی طرف سے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں جو تصاویر شیئر کی گئیں، ان میں اس نے سعودی عرب کا پرچم بھی اٹھا رکھا ہوتا ہے جس سے لوگوں کے جزبات زیادہ بھڑکے کیونکہ سعودی عرب کے جھنڈے پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے ۔ تنظیم کی طرف سے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’جب تک ہماری کمیٹی پراسیس کو حتمی شکل دے کر اس کی منظوری نہیں دیتی، سعودی عرب کو اس مقابلے کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔‘‘تاہم اب عوامی دباؤ کے بعد یہی لگتا ہے کہ سعودی عرب اپنی کسئی ماڈل کو اس مقابلے میں نہیں بھیجے گا –
سعودی ماڈل رومی القحطائی کا مس یونیورس مقابلے میں شرکت کا دعوی؟
