سعودی عرب مین 4 سال قبل ایک ایتھوپیہ سے تعلق رکھنے والے خاتون نے نوال القرنی نامی بچی کو سوتے میں جان سے ماردیا تھا اس بدبخت خاتون نے اس مرنے والے لڑکی کے بھائی پر بھی حملہ�کرکے اسے شدید زخمی کیا تھا مگر اس بچے کی جان بچ گئی تھی اس وقعے نے پورے سعودی عرب کو ہلاکر رکھ دیا تھا جس کے بعد اس عورت کو گرفتار کیا گیا اور اب سعودی عرب میں بچی کے قتل میں ملوث گھریلو ملازمہ کی سزائے موت پر ریاض میں عملدرآمد کر دیا گیا۔
عدالت نے قتل کا الزام ثابت ہو جانے پر گھریلو ملازمہ فاطمہ محمد اصفا کو موت کی سزا سنائی تھی۔ وزارت داخلہ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ سعودی بچی کے قتل میں ملوث ایتھوپین ملازمہ کو سزائے موت دی گئی ہے۔
نوال القرنی کی والدہ نے سزائے موت پر عمل درآمد کی خبر سن کر کہا کہ مجھے میرے صبر کا بدلہ مل گیا۔دکھیاری ماں کا کہنا تھا کہ اپنی بیٹی نوال کو زندگی بھر یاد کرتی رہوں گی۔ اس کا غم نہیں بھلا سکی۔نوال کی والدہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے ایک، ایک پل انتظار کر رہی تھی۔ چار سال تین ماہ قبل میری بیٹی کو قتل کیا گیا تھا۔ آج مجھے سکون ملا ہے۔ اپنی بیٹی کی موت کے بعد بڑامشکل وقت گزارا۔ خدا کا شکر ہے کہ اس نے اس سانحے مین میرے بچے کی جان بچالی اب میں نے اپنے بیٹے کی نگہداشت کے لیے زندگی وقف کر رکھی ہے۔